وادی کشمیر میں کئی ایسے سیاحتی مقامات ہیں ،جو نہ صرف مشہور ومعروف ہیں بلکہ یہاں کے فطری نظارے مقامی سیلانیوں ،ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو اپنی طرف مقناطیس کی طرح کھینچ لیتے ہیں ۔تاہم بعض ایسے سیاحتی مقامات ہیں ،جہاں بنیادی سہولیات کا فقدان شدت کیساتھ محسوس کیا جارہا ہے ۔ان سیاحتی مقامات میں ایک دودھ پتھری ہے ۔ یہ سیاحتی مقام وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں واقع ہے ۔ مشہور سیاحتی مقام دودھ پتھری میں سیاحوں کی آمد اچھی ہو رہی ہے۔ تاہم سیاحوں نے اس خوبصورت مقام پر بنیادی سہولیات کے فقدان کی شکایت کی ہے۔مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ دودھپتھری میں موبائل کنیکٹیویٹی(موبائیل مواصلاتی رابطہ ) اور اے ٹی ایم خدمات دستیاب نہیں ہیں۔سیاحوں کا کہنا ہے کہ ہم یہ سمجھنے سے قاصرہیں کہ حکومت نے اس خوبصورت جگہ پر اتنی بنیادی سہولیات کو یقینی کیوں نہیں بنایا؟ جبکہ ٹیلی کمیونیکیشن ہماری زندگی کا ایک ناگزیر حصہ ہے۔
ایک مقامی مہمان نے ’اے ٹی ایم خدمات کے بارے میں کہا کہ زیادہ تر کھانے فروخت والوں کے پاس آن لائن بینکنگ کی سہولت نہیں ہے اور وہ صرف نقد رقم قبول کرتے ہیں،لہٰذا، یہاں دو اے ٹی ایم ضروری ہیں‘۔یہاں قریب ترین ایم ٹی ایم تقریباً15 کلومیٹر دور ہے۔اسی طرح وسطی ضلع بڈگام کے قصبہ چاڑورہ سے قریب 12کلو میٹر دوری پر واقع نلہ ناگ کے نام سے ایک حسین و جمیل سیاحتی مقام ہے جس کی اگر صحیح طریقے سے دیکھ ریکھ کی جائے تو وہ بھی جموں وکشمیر کے مشہور صحت افزا مقامات کے افق پر تاباں ہوسکتا ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ محکمے کی عدم دلچسپی کی وجہ سے یہ سیاحتی مقام نہ صرف گم نامی کے اندھیرے میں گم ہے بلکہ سہولیات کے فقدان کی وجہ سے سیاحوں کو بھی اپنی طرف متوجہ نہیں کر پا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر متعلقہ محکمہ اس کی دیکھ ریکھ میں دلچسپی لے گا تو یہ جگہ مقامی لوگوں کے لئے روزگار کا ایک موثر ذریعہ بھی ثابت ہوسکتی ہے۔پانچ سال قبل میرے گھر کے صحن میں سیاحوں کے لئے 4 بوٹ رکھے گئے وہ زنگ آلود بھی ہوگئے لیکن بوٹ یہیں پڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے تین ہزار روپیہ ماہانہ کرایہ دینے کا بھی وعدہ کیا گیا تھا لیکن نہ کرایہ دیا گیا نہ ہی بوٹس کو یہاں سے اٹھا کر سیاحوں کے لئے استعمال کیا گیا۔ایک اور مقامی شخص نے بتایا کہ اس کے علاوہ یہاں مزید تین ہاﺅس بوٹ رکھے گئے لیکن وہ بھی یہاں پانی میں پڑے ہوئے ہیں ان کا بھی کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کافی عرصہ پہلے متعلقہ محکمے نے اس سیاحتی مقام کو بڑے ہی جوش و خراش سے متعارف کرکے اس کی دیکھ ریکھ کا کام شروع کیا تھا لیکن پھر کام رک گیا تب سے آج تک کوئی اس کا پر سان حال نہیں ہے۔وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں ہی سیاحتی مقام ”یوسمرگ“ واقع ہے ۔یہ سیاحتی مقام مشہور ومعروف صوفی بزرگ علمدار کشمیر نور الدین والی ؒ کے آستان ِ عالیہ سے 15کلو میٹر کی مسافت پر واقع ہے ۔یہاں بھی بنیادی سہولیات کا فقدان شدت کیساتھ محسوس کیا جارہا ہے ۔یہاں نہ تو معقول کھانے پینے کی سہولیت ہے اور نا ہی رات کو ٹھہرنے کا انتظام ہے ۔
وادی کشمیر میں سیاحتی شعبہ کی ترقی اور فروغ کے لئے کافی وسائل موجود ہیں ۔تاہم بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے سبب سیاحوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔فروغ سیاحت کا مقصد صرف سیاحوں کو کشمیر کی طرف راغب کرنا نہیں بلکہ سیاحوں کو معقول اور اعلیٰ معیاری سہولیت کی فراہمی شرط ِ اول ہے ۔انتظامیہ اور محکمہ سیاحت کو اس جانب خاص توجہ مرکوز کرنی چاہیے ،تب جاکر روزگار کے نئے وسائل پیدا ہوں گے اور سیاحت کو بھی فروغ ملے گا ۔





