دنیا کے دیگر ممالک کی طرح جموں کشمیر یو ٹی میں بھی مزدوروں کا عالمی دن منایا گیا اور اس حوالے سے مختلف تقاریب کااہتمام بھی کیاگیا ۔اس اہم دن کے موقعے پر جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ جموں کشمیر کی انتظامیہ سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں کام کر رہے ورکروں کو اپنا حق دلانے کے لئے وعدہ بند ہے اور اس حوالے سے پُر عزم طریقے سے کا م ہو رہا ہے۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ ملک میں عوامی سرکار وجود میں آنے کے بعد مختلف شعبوں میں کام ہورہا ہے اورورکروں کو ہر سطح پر حوصلہ افزائی ہوتی رہی اور اُن لاکھوں ،کروڑوں ورکروں کو اچھی خاصی مزدوری ملنے لگی اور انہوں نے بھی اپنے اہل خانہ کی بہتر ڈھنگ سے نہ صرف پرورش کی بلکہ اُن کے بچے بھی اقتصادی لحاظ سے مظبوط بن گئے ۔
پہلے ایام میں راجہ مہاراجہ اور وقت کے حکمران شاہی فرمان کے تحت غریب عوام کا نہ صرف استحصال کر رہے تھے بلکہ جاگیردارانہ نظام کے تحت غریب سے بیگاری بھی لی جاتی تھی۔زمانہ تیز رفتاری کے ساتھ آگے بڑھتا گیا اور جمہوری نظام کے تحت وقت وقت پر ملک کی سرکاروں نے مزدوروں ،کاریگروں اور دستکاروں کی تعمیر و ترقی کے لئے قوانین بنائے گئے ۔
جہاں تک موجودہ مرکزی سرکار کا تعلق ہے، اس نے بھی ملک کے مزدور طبقے کے لئے مختلف فائدہ مند سکیمیں عمل میں لائی۔ تاہم ان اسکیموں سے ابھی بھی بہت سارے لوگ بے خبر اور لا علم ہیں۔ملک کے مختلف دور دراز دیہی علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں تک سرکاری اسکیموں سے متعلق جانکاری نہیں پہنچ پاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ان دیہی علاقوں کے غریب اور پسماندہ لوگ اپنے بچوں کی بہتر ڈھنگ سے تعلیم وتربیت نہیں دے پارہے ہیں جبکہ سرکار نے ایسے بچوں کے لیے مفت تعلیم ،مفت کھانہ اور مفت کتابیں تک دستیاب رکھی ہیں۔ ان غریب لوگوں کے بچوں کا سرمایہ دار استحصال کر رہے ہیں اور کم عمری میں ان کو مختلف جگہوں پر کام کروارہے ہیں۔وادی کشمیر کا جہاں تک تعلق ہے یہاں بچہ مزدوری بہت ہی کم دیکھنے کو مل رہی ہے ۔تاہم امیر اور اسودہ حال گھرانوں میں چھوٹے بچوں کو بحیثیت گھریلوں نوکر رکھا جارہا ہے۔ملک میں ہزاروں کی تعداد میں ایسی رجسٹرڈ ایجنسیاں ہیں ،جو ان غریب بچوں کو گھروں میں کام کرنے کےلئے فراہم کرتے ہیں اور تو اور ان گھریلوں نوکروں کی نصف اُجرت ایجنسی کے ذاتی بینک کھاتے میں جاتی ہے۔
مختلف سرکاری اداروں کے لئے بھی یہ ایجنسیاں(آوٹ سورس) ملازمین فراہم کررہے ہیں جن کے ساتھ بھی گھریلوں نوکروں جیسا سلوک روا رکھا جارہا ہے۔جموں کشمیر انتظامیہ اگر واقعی اس حولے سے مخلص اور سنجیدہ وحساس ہے، پھر ایسے ملازمین کو کم تنخواہوں پر مستقل بنیادوں پر رکھنا چاہئے اور درمیانہ داری ختم کرنی چاہئے ۔ساتھ ہی ساتھ گھروں اور مختلف کارخانوں میں کام کر رہے، چھوٹے بچوں سے متعلق سخت پالیسی اپنانی ہوگی تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہو سکےں،جو یوم مزدور منانے کا تقاضابھی ہے۔