سری نگر، 15 اپریل: سری نگر کے بٹہ مالو علاقے میں بلند پایہ ولی کامل حضرت شیخ داوود (رح) کا 374واں عرس مبارک انتہائی تزک و احتشام سے منایا گیا۔ اس سلسلے میں ہفتے کے روز عقیدت مندوں کی ایک بڑی تعداد نے آستانہ عالیہ پر حاضری دی اور وہاں منعقد ہونے والی روح پرور مجالس میں شرکت کی۔یو این آئی کے ایک نمائندے نے کہاکہ عرس پاک کے موقعہ پر ماہ رمضان کی وجہ سے اگر چہ روایتی گہما گہمی متاثر نظر آئی تاہم مارکیٹ حسب دستور لگا ہوا تھا اور بچے بھی مختلف قسم کے چیزوں کی خریداری کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بستی کے گھروں سے مختلف قسموں کے پکوانوں کی مہک سے فضا معطر تھی۔بتادیں کہ یہ عرس مبارک ہر سال ماہ اپریل میں منایا جاتا ہے تاہم گزشتہ دو برسوں سے یہ ماہ مبارک رمضان میں آیا۔یہ عرس پاک ہر سال علاقے میں ایک تہوار کی طرح منایا جاتا ہے اور اس دن مقامی شہری اپنے رشتہ داروں کو بھی اس میں شرکت کے لئے مدعو کرتے ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ اس عرس سے قبل شہر میں تیز ہوائیں بھی چلتی ہیں جس کو عقیدت مند ’بتہ مالو صابن واو‘ کے نام سے یاد کرتے ہیں۔عقیدت مندوں کا ماننا ہے کہ ان ہواوں کا عرس پاک سے ایک خاص تعلق ہے اور یہ ہوائیں زمین کو صاف و پاک کرتی ہیں۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس عرس مبارک کے بعد پانچ روز تک یہاں گھروں میں گوشت، مرغی اور مچھلیاں نہیں پکائی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ عرس کے دوران یہاں گھروں میں پنیر، انڈے، ندرو، دودھ ، دال اور خشک شلغم کے حلقے (گوگجی آرہ ) کے پکوان تیار کئے جاتے ہیں اور دوستوں اور رشتہ داروں کو دعوت دی جاتی ہے۔حضرت شیخ داوود(رح)17ویں صدی کے ولی کامل گزرے ہیں۔ آپ صبر و قناعت کے دلدادہ تھے، آپ حصول معاش کے لئے کھیتی باڈی کرتے تھے اور خود ہل چلاتے تھے اور صرف سبزیاں نوش فرماتے تھے۔بتایا جاتا ہے کہ بتہ مول صاحب کی زندگی میں جب شہر سری نگر میں قحط سالی تھی تو وہ ایک بہت بڑے برتن میں کھانا تیار کراوتے تھے جس سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد سیر ہو جاتی تھی۔ تب سے یہ دن بتہ مول صاحب کے عرس کے نام سے منایا جاتا ہے اور اس دن مختلف قسموں کے پکوان تیار کئے جاتے ہیں اور یہاں دور دور سے آئے عقیدت مندوں اور مہمانوں کو کھلائے جاتے ہیں۔
یو این آئی





