غور کرنے کی بے حد ضرورت

غور کرنے کی بے حد ضرورت

وادی کشمیر جو ایک زمانے میں شرافت اور سادگی کے اعتبار سے پورے برصغیر میں اپنا ایک اہم مقا م ومنزل رکھتی تھی، جہاں بے شمار صوفیوں ،سنتوں اور خدا پرست شخصیات نے انسان کو انسانیت اور شرافت وصداقت کے گُر سکھائے تھے۔

آج لوگوں کے غلط حرکات سے بدنام ہو چکی ہے ۔گذشتہ روز ضلع بڈگام میں ایک بھائی نے دوسرے بھائی کا قتل کیا ۔شہر سرینگر کے لال بازار علاقے میں تین برقعہ پوش عورتوں نے ایک بزرگ خاتون کے بازوں سے سونے کا زیو ر نکال کر ڈرامائی انداز میں فرار ہو گئں اور اس حوالے سے سی سی ٹی وی فوٹیج میں ان خواتین کی حرکت قید ہو گئی اور سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہو گیا ۔

تین دھائی قبل اس طرح کا کوئی واقعہ وادی میں پیش نہیں آتا تھا بلکہ ہر انسان دوسرے انسان کی مدد کرتا تھا ۔آج وادی کے ہر نکڑ پر اس طرح کے واقعات رونما ہو رہے ہیں ۔

انسانی خون کی کوئی قدر وقیمت ہی نہیں ۔دن دھاڑے چوری کے واقعات رونما ہو رہے ہیں ۔لوگ ایک دوسرے کو ٹھگا کر مختلف طریقوں سے پیسے بٹورتے ہیں ۔غرض کسی انسان کے اندر خوف ذرا بھر بھی نہیں ہے ۔

ایسا لگ رہا ہے وادی کے بیشتر لوگ یہ بھول چکے ہیں کہ یہ دنیا چار دن کی چاندنی ہے، یہاں سے ایک نہ ایک دن ہر ایک کو جانا ہے اور موت کا مزہ چکنا ہے ۔

مال وجائیداد ،اُونچے محل ،قیمتی گاڑیاں یہاں چھوڑ کر جانا ہے ۔اکثر نوجوان ذہنی تناﺅ میں شکار ہو رہے ہیں وہ طرح طرح کے ڈرگ استعمال کر رہے ہیں ۔لوٹ مار ،رشوت ستانی ،گراں فروشی ،ملاوٹ جیسے کام اب کوئی گناہ تصور ہی نہیں کیا جاتا ہے ۔پہلے ایا م میں ایسا کچھ بھی نہیں نظر آتا تھا ۔

اگر دیکھا جائے اُن ایا م میں تعلیم وتربیت کم تھی ،انسانوں کے پاس روپہ پیسہ کم تھا ۔لوگ مجبور اور محتا ج تھے آج لوگوں کے پاس آمدنی کے وسائل ہیں ۔لوگوں کے پاس بڑی بڑی ڈگریاں ہیں ،مگر پھر بھی یہ سب کچھ دیکھنا پڑ رہا ہے جو شاید ایک ذی حس انسان ہرگز نہیں کر سکتا ہے ۔

آج جگہ جگہ پر مساجد اور درسگاہوں کا جال بچھا ہو اہے ۔ہر ایک اپنے بچوں کو مذہبی تعلیمات کےساتھ ساتھ مروجہ تعلیم بھی دے رہا ہے ،پھر بھی انسان حیوان سے بھی بدتر کام انجام دے رہا ہے ،آخر کیوں ؟ان باتو ں پر بحیثیت قو م ہمیں اپنے گریباں میں جھانک کر دیکھنے کی ضرورت ہے ، کہ آخر ہم کہاں جا رہے ہیں اور کیوں جا رہے ہیں؟ کہیں ہم نے اپنے اسلاف کی تعلیمات کو فراموش تو نہیں کیا؟ ،کہیں ہم تعلیم کے نام پر تجارت تو نہیں کرتے ہیں؟ یہ ہم سب کیلئے ایک بڑا سوال ہے جس پر غور کرنے کی بے حد ضرورت ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.