کشمیر میں بادام کے درختوں پر قبل از وقت ہی شگوفے پھوٹنے سے کسان پریشان

کشمیر میں بادام کے درختوں پر قبل از وقت ہی شگوفے پھوٹنے سے کسان پریشان

سری نگر، یکم مارچ : وادی کشمیر میں بادام کے درختوں پر قبل از وقت شگوفے پھوٹنے سے شعبہ باغبانی سے وابستہ کسان طبقے میں پریشانی پھیل گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ میوہ درختوں پر قبل از شگوفوں پھوٹنے سے شعبہ باغبانی کو نقصان ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ ماہ فروری میں ہی دن اور شبانہ درجہ حرارت معمول سے زیادہ ریکارڈ ہونا ہے۔
ہارٹیکلچر آفسر سری نگر افتخار حسین نے یو این آئی کو بتایا کہ فروری میں ہی درجہ حرارت بڑھ گیا جس کی وجہ سے شگوفے قبل از وقت ہی پھوٹنے لگے۔
انہوں نے کہا کہ اگر درجہ حرارت پہلے ہی تیز ہوگیا تو میوہ درختوں پر پہلے ہی شگوفے پھوٹیں گے جس سے اس شعبے کو نقصان سے دوچار ہونا پڑ سکتا ہے۔
وادی کے معرف ماہر موسمیات فیضان عارف نے کہا کہ ماہ فروری میں برف وباراں ہوتا تھا امسال اس ماہ کے دوران برف وباراں نہ ہونے کے برابر ریکارڈ کیا گیا اور دوسری طرف اس مہینے کے دوران دن اور رات کا درجہ حرارت معمول سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا جس کی وجہ سے شگوفے قبل از وقت ہی پھوٹنے لگے۔
انہوں نے کہا کہ قبل از وقت درجہ حرارت بڑھنے سے کئی چیزوں پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا: ’ماہ مارچ میں تیز بارشیں، تیز ہوائیں چلنا اور ژالہ باری ہونا ایک معمول ہے جب فروری میں ہی شگوفے پھوٹے ہوں گے تو وہ تباہ ہوں گے جس کا براہ راست اثرات میوہ پر پڑے گا‘۔
موصوف ماہر موسمیات نے کہا کہ عام طور پر ماہ مارچ کا نصف حصہ ختم ہونے کے بعد درختوں پر شگوفے پھوٹنے لگتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ درجہ حرارت معمول سے زیادہ درج ہونے سے وادی میں پانی کی کمی ہونے کا بھی خطرہ ہے جس سے دھان فصل کی پیداوار متاثر ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ درجہ حرارت میں قبل از وقت اضافہ یا کمی واقع ہونا موسمی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔
ادھر وسطی ضلع بڈگام کے پارس آباد سے تعلق رکھنے والے اعجاز احمد نامی ایک میوہ باغ مالک نے یو این آئی کو بتایا کہ ماہ فروری میں ہی درجہ حرارت تیز ہے اگر میوہ درختوں پر شگوفے پھوٹ گئے تو ہمارا نقصان طے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم گذشتہ کئی برسوں سے نقصان سے دوچار ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں قبل از وقت بھاری برف باری سے ہمیں نقصان اٹھانا پڑا جبکہ سال گذشتہ ہمارے میوہ کی مانگ میں کمی سے ہمیں بھاری نقصان سے دوچار ہونا پڑا۔

یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.