انہدامی مہم۔۔۔۔۔

انہدامی مہم۔۔۔۔۔

مرکزکے زیر انتظام جموں وکشمیر میں ناجائز تجاوزات کو ہٹانے کی مہم شہر ودیہات میں لگاتار جاری ہے اور اس معاملے کی وجہ سے ٹنل کے آرپار لوگ احتجاج اور ہڑتال بھی کرنے لگے ہیں ۔

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ گذشتہ 3دہائیوں کی ملی ٹنسی کے دورا ن بہت سارے لوگوں نے سرکاری زمین وجائیداد کو مال غنیمت سمجھ کر یاتو قلم زنی کر کے اپنے نام کر دیا ہے یا پھر بزورطاقت قبضہ جمایا ہے۔ اس میں آبی وخشک سرکاری زمین ،جنگلات اراضی اور مختلف سرکاری عمارتیں ہیں ۔

اگر موجودہ مرکزی سرکار اس ناجائزیا جبری قبضہ کو ہٹاکر اس زمین کو عوامی مفادات کی خاطر استعمال کرنا چاہتی ہے تو یہ ایک انتہائی اہم اور قابل قدر قدم ہے ۔

اس اقدا م کو ہر انسان کو بغیر کسی عذر یا اعتراض کے خیر مقدم اور سراہنا کرنی چاہیے ۔جیسا کہ گذشتہ روز جموں وکشمیر کے چیف سیکریٹری نے ایک بیان میں اشارہ بھی دیا تھا کہ اس زمین پر سرکاری عمارات ،اسکول ،کالج کھیل کے میدان اور دیگر اہم شعبوں کیلئے عمارتیں کھڑی کی جا سکتی ہیں ، جو عوام کا سرمایہ بن سکتی ہیں، جس سے عام لوگوں کو بغیر کسی تفاوت کے یکساں فائدہ پہنچ سکتا ہے ۔

مگر ایک بات سرکار کو دھیان میں رکھنی چاہیے کہ اُن غریب اور پسماندہ لوگو ں کو بہرحال ریاعت دینی چاہیے جنہیں ان ہی چند ملروں پر مکان ،دکان یا پھر کوئی چھوٹا موٹا کاروبار چلتا ہو، مگر انہیں بھی باضابطہ قسط وار طریقے ے اسکا معاوضہ حاصل کرنا چاہیے تاکہ وہ بے روزگار نہ ہو سکے ۔

جموں وکشمیر میں پہلے سے ہی لوگ بہت زیادہ بے روزگار ہے، اگر اس مہم سے اس بے روزگاری میں مزید اضافہ ہو جائے گا تو یہ سرکار کیلئے درد سر بن جائے گا اور وہ لوگ بھی ذہنی تناﺅ کے شکار ہونگے جن کے اہل وعیال اسی دکان پرکفالت کرتے ہیں یا جس کی چھوٹی سی دکان اسی سرکاری زمین پر ہے۔

سرکار اور انتظامیہ کو اس حوالے سے نہایت ہی سنجیدگی اور متانت سے کام لینا چاہیے تاکہ سانپ بھی مرے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے ،ورنہ جس طرح سرکار اور انتظامی افسران نے شہر ودیہات میں مہم چھیڑ رکھی ہے، اُ س سے حالات بگڑنے کا اندیشہ ہے جو کسی صورت میں جموں وکشمیر کے عوام اور انتظامیہ کیلئے صحت مند علامت نہیں ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.