صحیح وقت پر صحیح فیصلے ۔۔۔۔

صحیح وقت پر صحیح فیصلے ۔۔۔۔


شو کت ساحل

زندگی کا یہ بنیادی اصول ہے کہ صحیح وقت پر صحیح فیصلہ لینے سے ناکامی کو کامیابی میں تبدیل کیا جاسکتا ہے ۔اس حقیقت سے قطعی طور پر انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ بعض اوقات انسان فیصلے لینے سے کترا تا ہے یا پھر صحیح فیصلہ نہیں کر پاتا ہے ۔

اس حوالے سے والدین کا رول اہم بنتا ہے ۔والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی نشو نما کے دوران اُنہیں خود مختار یا با اختیار بنانے کے سلیقے بھی سکھائیں ۔مثلاً والدین بچوں کو چاکلیٹ کے لئے دس روپے دیتے ہیں اور بچہ بازار جاکر اپنے لئے چاکلیٹ خریدتا ہے ۔

بچوں کی ضرورتیں پورا کر نا والدین کی ذمہ داری ہے ۔لیکن اگر والدین اپنے بچوں کو یہ سکھائیں کہ وہ پیسے کی قدر کیسے کرسکتے ہیں اور ضرورت کے وقت پیسوں کا استعمال کیسے کیا جاسکتا ہے ۔

بچے کو اگر ایک ”گللک“ (Money Box) خرید کر دی جائے اور بچے کو یہ سمجھا ئے جائے کہ یہ پیسہ بڑے ہوکر آپ اچھی چیز یا کوئی جدید آلہ جیسے لیپ ٹاپ وغیر ہ شامل ہے ،پر خرچ کرسکتے ہیں ۔

اسی طرح بچہ اگر چلتے چلتے گر جائے اور اُسی چوٹ لگ جائے ،اُسے گھبرانے یا مارپیٹ کرنے کی بجائے ،یہ سمجھا یا جائے کہ چلتے چلتے چوٹ لگنے سے ہی آپ سنبھل کر چلنا سیکھ لیں گے ۔

عصر حاضری میں تو ” گللک “خریدنے کی روایت ہی ختم ہوگئی ،کیوں کہ اب کمر شل بنکوں میں کھاتے کھولے جاتے ہیں ۔

یہ بھی صحیح ہے ،لیکن اس عمل سے آپ کے بچے اچھے اور برے میں تمیز کرنے سے محروم رہتے ہیں ۔ کہتے ہیں کہ ہر قدم پر ہمیں فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔

بہت سے معاملات فوری فیصلوں کا مطالبہ کرتے ہیں۔ وہ ہمیں غوروفکر اور منصوبہ بندی کی مہلت نہیں دیتے۔

عموماً اسی قسم کے فیصلے خاصے اہم ہوتے ہیں اور ان کے نتائج ہماری اور ہمارے گرد و پیش کے لوگوں کی زندگی پر بھی اثر ڈالتے ہیں۔

مانا کہ اس قسم کی ہنگامی صورتِ حال ہر روز پیش نہیں آتی، مگر ماہرین نفسیات بتاتے ہیں کہ ہم سب کو روزانہ سیکڑوں فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔

ان کا دائرہ روز مرہ کی چھوٹی موٹی باتوں (مثلاً صبح کی چائے )سے لے کر اہم معاملات شادی بیاہ، جائیداد کی خریدوفروخت اور گھریلو معاملات تک پھیلا ہوتا ہے۔

اس قسم کے فیصلے ہماری پوری زندگی کو متاثر کرتے ہیں۔ اس کے باوجود ہم فیصلے کرتے ہوئے محض ذہنی کرتبوں سے کام چلانا چاہتے ہیں۔

اکثر اوقات ہم کسی پوائنٹ (نقطہ )کی حمایت یا مخالفت میں پیش کیے جانے والے دلائل کی تعداد سے ہی متاثر ہوجاتے ہیں اور یہ دیکھنے کی کوشش نہیں کرتے کہ وہ دلائل معقول بھی ہیں یا نہیں؟۔شاید یہ ممکن نہیں کہ کسی شخص کے تمام فیصلے درست ہوں۔

ہم سب زندگی میں بہت سے فیصلے صحیح کرتے ہیں اور بہت سے ہمارے فیصلے غلط بھی ثابت ہوتے ہیں۔ تاہم ماہرین نے ایسے طریقے وضع کررکھے ہیں جن کو استعمال کرکے ہم اپنی فیصلہ سازی کی صلاحیت کو بہتر بناسکتے ہیں۔

یہ ترقی یافتہ صلاحیت ہمارے لیے بہت مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ ظاہر ہے کہ اگر ہم اچھے فیصلے کرسکیں تو یہ ہمارے حق میں اچھی بات ہی ہوگی۔

صحیح وقت پر صحیح فیصلے اور فیصلے سے قبل غور وخوض کرنا ضروری ہے ۔بدلتی دنیا کیساتھ خود کو ضرور بدلیں اور اچھی عادات کو اپنا ئیں ۔کیوں کہ دنیا بدل رہی ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.