وادی میں رشوت خوری برابر جاری ہے ،یہ ہم نہیں کہتے ہیں بلکہ سرینگر میونسپل کمیٹی کے مئیر جنید متو جی کہتے ہیں کہ میونسپل کارپوریشن میں ایسے کارپوریٹر موجود ہیں، جو مختلف طریقوں سے رشوت کماتے ہیں ۔
اگر باریک بینی سے دیکھا جائے یہ کارپوریٹر حضرات چند ایک ووٹ لیکر اس عہدے پر پہنچ گئے ہیں کیونکہ اُس وقت بائیکاٹ والوں کا بول بالا تھا ۔
اکثر کارپوریٹر چند ایک ووٹ ہی حاصل کر پائے ،جن کے عوض وہ آج گر م گرم نوٹ مختلف طریقوں سے حاصل کررہے ہیں ۔آج اگر انتخابات ہونگے تو ایسے افراد کا کوئی ٹھکانہ نظر نہیں آئے گا ۔
بہرحال ایک ایک ووٹ قیمتی ہوتا ہے ،اسی لئے کارپورشن کا مئیر صاحب روتا ہے ،آخر کون لوگ کارپوریٹربن گئے ہیں ،جو تعلیم وتربیت سے بھی بے خبر ہیں اور قانون وآئین سے بھی ۔
یہ دین اس قوم کو اُن لیڈران کرام کی ہے جو ہمیشہ بائیکاٹ کال دیکر ووٹ دینے والے لوگوں کو کافر قرار دے رہے تھے، جو آج خو د مزے میں ہیں لیکن لوگوں کیلئے عذاب قائم کیا ۔جہلم کے کنارے یہی گفتگو ہو رہی ہے ۔





