آن لائن تعلیم کا میدان اپنے آپ میں ایک وسیع میدان ہے، جسے بلخصوص وبا کے دور میں فروغ حاصل ہوا ہے اور اب بھی اس پلیٹ فارم کے ذریعے بھارت نہیں بلکہ دنیا بھر کے طلباءکی تعلیم جاری ہے، جب تک حکومت اور تعلیمی ادارے کوئی حکم جاری نہیں کرتے ہیں۔
آن لائن تعلیم کے بہت سے فوائد ہیں، لیکن جس طرح سے ہر سِکّے کے دو رخ ہوتے ہیں،اسی طرح اس پلیٹ فارم کے کئی منفی اثرات بھی ہیں۔
آن لائن تعلیم کے حوالے سے طلباءسے گفتگو کے دوران بیشتر نے اپنے تاثرات و تجربات سے روشناس کراتے ہوئے کہا کہ آن لائن تعلیم کے دوران ان کا ایک انوکھا تجربہ رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی وبا کووڈ۔19کے دوران زندگی میں پہلی دفعہ انہیں گھر پر ہی رہ کر تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا، نہ اسکول نہ کالج، نہ ہی بستہ، بلکہ تمام چیزیں محض آن لائن دستیاب، تمام نوٹس آن لائن، تمام سرگرمیاں آن لائن، امتحانات آن لائن، اسائنمنٹس آن لائن وغیرہ وغیرہ۔
لیکن ان سب کے باوجود بھی ہم نے آن لائن تعلیم کو مجموعی طور پر موثر نہیں پایا، چونکہ اس کے کئی فوائد ہونے کے ساتھ ساتھ سینکڑوں بڑے نقصانات بھی ہیں،یہ طویل مدتی تعلیمی نظام کے لئے موثر ثابت نہیں ہوسکتا، جس میں پہلا اور سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ طلباءو اساتذہ کے درمیان کا رابطہ ( انڑیکشن) کافی کمزور ہوجاتا ہے اور طلباءانکے شکوک و شبہات، ان کے سوالات پوچھنے سے قاصر رہ جاتے ہیں،پھر نیٹ ورک اور سافٹ وئیر کا مسئلہ، کئی دفعہ نیٹ ورک یا انٹرنیٹ کنکشن کی وجہ سے طلباءآن لائن کلاسز میں بھی شریک نہیں ہو پاتے جس سے انکی تعلیم پر گہرا اثر پڑتا ہے، اور تو اور انٹرنیٹ کنکشن یا وائے فائے کنکشن کروانا بھی ہر طلباءکے لئے قابل اسطاعت نہیں ہے۔
اسی طرح کی سینکڑوں مشکلات تھیں، جن کا مقابلہ طلباءو اساتذہ دونوں ہی کو روزانہ کرنا پڑتا ہے۔ طلباءکا کہنا تھا کہ مسلسل چار سے پانچ گھنٹے لیکچرز بیٹھنے کے بعد ان کی صحت پر بھی اثر پڑ رہا ہے۔
سر درد، موبائل ،ٹیب، لیپ ٹاپ کمپیوٹر اسکرین کے مسلسل استعمال سے آنکھوں میں پانی آنا، ایک ہی جگہ بیٹھ کر مسلسل لیکچرز سننے سے سستی کاہلی کا شکار ہونا، پھر بسا اوقات لیکچرز کے دوران اکتاہٹ کی وجہ سے دھیان بھٹک جانا اور دیگر سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر وقت ضائع کرنا یا گیمز کھیلنا وغیرہ مضر ِ اثرات سے طلباءدو چار رہے۔
یہ کچھ طلباءکے ذاتی خیالات تھے، جن کا وہ تجربہ کر رہے تھے۔ اس وبا کے دوران آن لائن تعلیم ضرورت بن گئی ہے، یہ آف لائن یا کلاس روم تعلیم یا مطالعہ کے لئے کی جگہ نہیں لے سکتی ہے۔
تاہم، جب اسکول اور کالج بند ہیں تو، طلباءاور اساتذہ کے لئے یہ ایک سکون ہوتا ہے کہ وہ تعلیم کا عمل جاری رکھ سکتے ہیں۔
تاہم اس نظام کو مستقبل کے لئے موثر اور ہر ایک طالب علم تک رسائی کے لئے مزید فعال اور آسان بنانے کی ضرورت ہے ۔