کشمیر: انسانیت سوز واقعات رونما ہونے سے لوگوں میں تشویش

کشمیر: انسانیت سوز واقعات رونما ہونے سے لوگوں میں تشویش

سری نگر، 12 اپریل: وادی کشمیر جو دنیا میں صوفیوں اور سنتوں کی آماجگاہ ہونے کے باعث بھی مشہور ہے، میں آئے روز ایسے دل دہلا دینے والے واقعات رونما ہو رہے ہیں کہ انسانیت شرمسار ہوجاتی ہے۔

سات اپریل کی ہی بات ہے کہ آخون محلہ فور شور روڑ کے قریب جھیل ڈل سے نامعلوم عمر رسیدہ شخص کی لاش برآمد کی گئی اور بعد میں پتہ چلا کہ پانچ اپریل کی شام کو ہی جائیداد کے مسئلے پر ہوئے جھگڑے کے دوران دو سگے بیٹوں نے اپنے والد کا قتل کیا جنہیں بعد میں پولیس نے گرفتار کیا۔
ادھر پیر کے روز قمر واری سری نگر میں ایک میوہ فروش نے ایک 70سالہ معمر شہری پر چاقو سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں اس کی حالت ہسپتال میں نازک بنی ہوئی ہے۔
وادی کشمیر میں انسانیت کو شرمسار کرنے والے واقعات رونما ہونے کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے۔
سری نگر کے مضافاتی علاقے الٰہی باغ میں گزشتہ دنوں دو بھائیوں نے اپنے سگے والد کا قتل کرکے اس کی لاش جھیل ڈل میں پھینک دی۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ 7اپریل کو آخون محلہ فور شور کے قریب جھیل ڈل سے ایک عمر رسیدہ شہری کی لاش برآمد کی گئی۔
پولیس نے لاش کو اپنی تحویل میں لے کر اس کی شناخت 62 سالہ خورشید احمد طوطا ولد غلام نبی ساکن الٰہی باغ سری نگر کے بطور کی۔
ایس ڈی پی او زکورہ کی نگرانی میں ایس ایچ او کی سربراہی میں ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی جس نے انتھک کوشش کے بعد قتل کی اس سنسنی خیز واردات میں ملوث دو بیٹوں کو گرفتار کیا۔
شواہد ، گواہوں ، سی سی ٹی وی ریکارڈنگ ، فون کالز اور تکنیکی تجزیے کے بعد اس بات کا انکشاف ہوا کہ متوفی کو اس کے گھر والوں نے 5 اپریل کی شام کو جھگڑے کے بعد گھر ہی میں قتل کردیا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ سگے بھائیوں نے نماز تروایح کے بعد اپنے والد کو پھانسی دی اور چھ اپریل کی شام ہونے کے بعد لاش کو جھیل ڈل میں پھینک دیا گیا۔
اب پولیس نے متوفی کی اہلیہ کی بھی گرفتاری عمل میں لائی اور اس کا بھی اپنے شوہر کے قتل میں ہاتھ ہونے کے بارے میں پولیس کو پتہ چلا ہے۔
دریں اثنا پیر کی شام کو قمر واری سری نگر میں میوہ فروش نے 70 سالہ معمر شہری کے سینے میں چاقو گھونپا جس کے نتیجے میں وہ شدید طورپر زخمی ہوا اور اس کی حالت ہسپتال میں نازک بنی ہوئی ہے۔
صدر ہسپتال کے باہر نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران معمر شہری کے بھائی نے بتایا کہ میوہ فروش جس کی عمر 15سے 17سال کے قریب ہے نے میرے بھائی پر چاقو سے وار کیا جس کے نتیجے میں وہ خون میں لت پت ہوکر سڑک پر گر پڑا۔
انہوں نے کہاکہ حد تو یہ ہے کہ میرا بھائی سڑک پر تڑپ رہا تھا لیکن آس پاس موجود کسی نے بھی اس کو ہسپتال منتقل نہیں کیا بلکہ نزدیکی رشتہ دار کی نظر جب خون میں لت پت معمر شہری پر پڑی تو اُس نے فوراً اس سے ہسپتال پہنچایا۔
ان کے مطابق کشمیر میں اب انسانیت نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی ہے۔
دریں اثنا پولیس نے معاملے کے متعلق کیس درج کرکے میوہ فروش کو حراست میں لے لیا ہے۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں انسایت کو شرمسار کرنے والے واقعات پر روک لگانے کی خاطر علماءکو آگے آنا چاہئے۔
انہوں نے بتایا کہ علماء پر فرض ہے کہ وہ اس حوالے سے بیداری مہم شروع کریں تاکہ اس طرح کے واقعات پر فوری روک لگ سکے۔
عوامی حلقوں کے مطابق والدین پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو صحیح تربیت فراہم کریں خاص کر قرآن و سنت کی تعلیمیات سے بچوں کو آراستہ کرنا اب ناگزیر بن گیا ہے۔

یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.