جی آئی ٹیگ کے اجرا کے بعد قالین کی برآمد میں تیزی آئی ہے

جی آئی ٹیگ کے اجرا کے بعد قالین کی برآمد میں تیزی آئی ہے

جموں:کشمیری قالینی صنعت کی رونق اور عظمت کو بحال کرنے کے لئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ہاتھوں سے بنے ہوئے مشہور کشمیری قالینوں کے لئے جیوگرافیکل انڈیکیشن( جی آئی) کے اجرا سے کشمیر میں قالین کی تجارت کو ایک نئی زندگی بخشی ہے۔
جیوگرافیکل اِنڈیکیشن (جی آئی) مینو فیکچرر ، ویور، ضلع اور خام مال کی متعلقہ معلومات سے ہاتھ سے بنے ہوئے کشمیر قالین کی اصلیت کی تصدیق کرتا ہے۔
ہینڈی کرافٹس ڈیپارٹمنٹ کے ایک اہلکار نے کہا کہ یہ اِختراع ہاتھ سے بنے ہوئے قالینوں کے معیار کو برقرار رکھے گا۔
کشمیری قالین کے ساتھ کام کرنے والے کاریگروں اور تاجروں نے کہا کہ کشمیری قالین کو دوبارہ پھلتے پھولتے دیکھنے کے لئے اِس اقدام کی بہت ضرورت تھی۔
گاو¿ں گدیخود کے کاریگروں کے ایک گروپ نے ،جو قالین کی بُنائی کے لئے جانا جاتا ہے اور یہاں کے کاریگر کئی دہائیوں سے قالین بُن رہے ہیں کہا،”کشمیری قالین دُنیا میں کہیں بھی فروخت کرنے کے لئے کافی بڑا برانڈ تھا لیکن کچھ لوگ ہاتھ سے بنے ہوئے کشمیری قالین کے نام پر ایرانی اور مشینی قالین فروخت کر رہے تھے ۔اَب خریدار ہاتھ اور مشین سے بنے ہوئے قالینوں میں فرق کرسکتے ہیں۔“
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ جی آئی ٹیگنگ سے ان کی مصنوعات کو بہتر منافع ملے گا اور یقینی طور پر نوجوان نسل کو اس فن کو محفوظ رکھنے کے لئے قالین بُنائی سیکھنے کی ترغیب ملے گی۔
اِس برس 11فروری کو لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا کے ہاتھوں سے بنے ہوئے کشمیر ی قالینوں کے لئے کیو آر کوڈ کے اِجرا¿سے تاریخ رقم کی گئی جوملک میں اَپنی نوعیت کا پہلا قدم ہے۔
گاہک اَب جموں وکشمیر میں تیار کردہ قالینوں کی صحیح اور دیگر مطلوبہ تفصیلات کی تصدیق کر سکتے ہیں اور خود کو یقین دلاتے ہیں کہ اُنہوں نے جو پروڈکٹ خرید ا ہے وہ جعلی نہیں ہے۔
کیو آر کوڈ پر مبنی نظام دھوکہ دہی اور غلط برانڈنگ کو روکنے میں مدد کرسکتا ہے جس نے کشمیر میں قالینی صنعت کو بُری طرح سے نقصان پہنچایا۔
کیو آر کوڈ پر مبنی لیبل قالین کے اہم پیرامیٹروں جیسے کہ جی آئی صارف ، کارخانہ دار ، کاریگر ، ناٹس فی مربع اِنچ ، استعمال شدہ مواد اور دیگر معلومات حا صل کرے گا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے حکومت ہاتھ سے بنے ہوئے قالینوں کی اِنفرادیت کو معیاری بنانے اور بین الاقوامی منڈیوں میں جموںوکشمیر کے قالین کی برآمد کو فروغ دینے کے قابل ہوگی۔
جموںوکشمیر سے قالین کم سے کم 25ممالک کو برآمد کئے جارہے ہیں ۔ سال 2020-21ءمیں جرمنی کو 115 کروڑ روپے کے قالین برآمد کئے گئے جبکہ یہ اعداد و شمار 34 کروڑ روپے یو ایس کے لئے، 36کروڑ روپے متحدہ عرب اَمارات کے لئے اور 22 کروڑ روپے ہالینڈ کے لئے تھے۔ جموں وکشمیر اِنتظامیہ میگا کارپٹ وِلیج شروع کرنے پر بھی کام کر رہی ہے۔
کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ اِنڈسٹری ( کے سی سی آئی ) کے سربراہ شیخ عاشق نے کیو آر کوڈ پر مبنی میکانزم کے آغاز کا خیر مقدم کیا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ کشمیر کے ہاتھ سے بنے ہوئے قالینوں کی جی آئی ٹیگنگ سے کشمیری دستکاری کی برآمدات میں اِضافہ ہوگا جو گذشتہ تین۔ چار برسوں سے کم ہو رہی ہے۔
اُنہوں نے کہا ،” یہ جی آئی ٹیگنگ کاریگروں کی صحیح پہچان اور گاہک کے اعتماد کو بحال کرتی ہے۔“ ۔اُنہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ کیو آر ۔ کوڈ پر مبنی میکانزم کے لئے زیادہ سے زیادہ گرانٹ فراہم کریں تاکہ کاریگر بین الاقوامی مارکیٹ میں مقابلہ کرسکیں۔
پرنسپل سیکرٹری صنعت حرفت نے کارپٹ ایکسپورٹ پروموشن کونسل (سی ای پی سی) کے زیر اہتمام قالینوں کے لئے جی آئی ٹیگ متعارف کرنے کے بارے میں عملی طور پر ایک سمینارسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وادی میں قالینی صنعت کی ترقی کو سبوتاژکرنے والی برانڈنگ کیو آر کوڈ پر مبنی طریقہ کار نقل یا جعلی کو چیک کرنے میں مدد کرے گا۔
اُنہوں نے کہا،” بین الاقوامی برآمدی سائز اور مارکیٹ میں مسابقت کو دیکھتے ہوئے، مقامی بُنکروں اور برآمد کنندگان کی پائیداری کے لئے مصنوعات کی صداقت کی حفاظت کرنا ایک شرط ہے۔“
ایک ماہ بعد پہلی بار جی آئی سے تصدیق شدہ کشمیر کے ریشمی قالین جرمنی کو برآمد کئے گئے جن کی قیمت تقریباً 40,000 یورو ہے۔ کنسائنمنٹ کی برآمد جموں و کشمیر کے کاریگروں، تاجروں کو بہتر منافع کی خاطر بین الاقوامی منڈیوں میں اپنی مصنوعات برآمد کرنے میں مدد کرنے کے لئے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
کوئی بھی قالین ڈیلر جی آئی لائسنس کے لئے درخواست دے سکتا ہے اور اپنی برانڈ ویلیو بڑھانے کی خاطر اپنی مصنوعات کی جانچ کروا سکتا ہے۔ جی آئی ٹیگنگ ایک ایسا عمل ہے جس میں قالین کی گرہ لگانے کی جانچ کی جاتی ہے۔ صارفین اپنے موبائل فون استعمال کر سکتے ہیں اور کوآر کوڈ سکین کر سکتے ہیں۔ اسے تمام معلومات پر مشتمل ایک سند ملے گی۔
لیفٹیننٹ گورنر نے نے کہا حکومت نئی منڈیاں فراہم کرنے، مقامی کاریگروں کے لئے پائیدار روزی روٹی پیدا کرنے اور جموں و کشمیر کے شاندار ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لئے پُرعزم ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.