ارشاد احمد ڈار: پلوامہ سے تعلق رکھنے والا انقلابی آرگینک کاشتکار

ارشاد احمد ڈار: پلوامہ سے تعلق رکھنے والا انقلابی آرگینک کاشتکار

سری نگر،9 مارچ: آرگینگ کاشتکاری لوگوں کو مختلف بیماریوں سے نجات دینے میں ہی کافی حد تک ممد و مددگار ثابت نہیں ہوسکتی ہے بلکہ روز گار کا بھی ایک موثر وسیلہ بن سکتی ہے۔
ان باتوں کا دعویٰ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے آرگینگ کارشتکار ارشاد احمد ڈار کر رہے ہیں جنہوں نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد بغیر کوئی وقت ضائع کئے آرگینک کاشتکاری کو اپنی روزی روٹی کا ذریعہ بنایا۔

انہوں نے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے خصوصی ہفتہ وار پروگرام ’سکون‘ میں اپنے گفتگو کے دوران کہا: ’اگر لوگ بیماریوں سے نجات پانا چاہتے ہیں روز ڈاکٹروں کے پاس جانے سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں تو آرگینک کاشتکاری اس کا سب سے اچھا ذریعہ ہے‘۔

ان کا کہنا تھا: ’پرانے زمانے میں اتنی اور اس قدر مہلک بیماریوں کا کوئی وجود نہیں تھا کیونکہ روایتی کاشتکاری کی جاتی تھی اور لوگوں کو صاف و شفاف اور بغیر کسی ملاوٹ کی غذا میسر تھی‘۔
موصوف کاشتکار نے کہا کہ فصل اگانے کے لئے استعمال کی جانے والی کھادوں اور دیگر پسٹی سائڈس سے پیداوار میں ضرور اضافہ ہوجاتا ہے لیکن یہ مختلف بیماریوں کا موجب بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قدرتی کاشتکاری سے پیداوار تھوڑی بہت کم ہوسکتی ہے لیکن اس کے صحت پر منفی اثرات نہیں پڑتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے گھروں میں ہی گوبر کو ڈی کمپوز کرکے بہترین کھاد تیار کر سکتے ہیں اور ہمیں بازار سے مہنگی کھاد خریدنے کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے۔

ارشاد احمد نے کہا کہ میں نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد ہی آرگینک کاشتکاری شروع کی۔
انہوں نے کہا: ’میں نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد سال 2010 سے آرگینک کاشتکاری شروع کی یہ ہمارا موروثی کام بھی تھا، آج میں دوسروں کو بھی روز گار دے رہا ہوں اور خود بھی اچھی کمائی کر رہا ہوں‘۔
ان کا کہنا تھا: ’میں نے یہ کام شروع کرنے سے قبل متعلقہ محکمہ اور زرعی یونیورسٹی سے تربیت حاصل کی اور آج میں دوسروں کو بھی اس کاشتکاری کے گُر سکھا سکتا ہوں‘۔

موصوف کاشتکار کا ماننا ہے کہ ایک کنال اراضی پر بھی آرگینک کاشتکاری کرکے کم سے کم دو لاکھ روپیے سالانہ کمائے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا: ’جس کے پاس صرف ایک کنال زمین ہے وہ بھی آرگینک کاشتکاری کر سکتا ہے اور اس میں مختلف قسموں کی سبزیاں اگا کر ڈیڑھ سے دو لاکھ روپیے سالانہ کما سکتا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا: ’ آج کی زمینداری پرانے زمانے کی زمینداری نہیں ہے آج ٹیکنالوجی ہے جس کی مدد سے یہ کام آسان بھی ہوا ہے اور اس میں اب وقت بھی کم صرف ہوجاتا ہے‘۔

ارشاد احمد نے نے کہا کہ حکومت اس سیکٹر کو فروغ دینے کے لئے بہت کام کر رہی ہے لیکن اس میں مزید کام کرنے کی ابھی بھی گنجائش ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے لئے زیادہ سے زیادہ ورک شاپوں کا انعقاد کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے متعلق زیادہ سے زیادہ جانکاری عام کرنے کی بھی سخت ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وادی کے کاشتکار ابھی بھی اس قسم کی کاشتکاری سے پوری طرح واقف نہیں ہیں لہذا متعلقہ محکمے کو ایک منظم مہم چلانی چاہئے۔

موصوف آرگینک کاشتکار کا کہنا تھا کہ وادی میں شعبہ سیاحت سے بھی شعبہ زراعت و باغبانی اقتصادیات کا بڑا شعبہ ہے اگر اس کو دوام دیا جائے گا تو ہم اپنے مارکیٹ کی تمام ضروریات خود ہی پوری کرسکتے ہیں۔

وادی کے نوجوانوں کے نام اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوان آرگینک کاشتکاری کرکے دوسروں کو روزگار دے سکتے ہیں ہمیں کہیں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.