یوکرین بحران: یقین ہے کہ پوتن نے حملہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، بائیڈن

یوکرین بحران: یقین ہے کہ پوتن نے حملہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ انھیں یقین ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین پر حملہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور ’آنے والے دنوں‘ میں حملہ ہو سکتا ہے۔

بائیڈن نے کہا کہ وہ یہ بات امریکی انٹیلی جنس کی معلومات کی بنیاد پر کہہ رہے ہیں، جس کا ماننا ہے کہ دارالحکومت کیئو کو نشانہ بنایا جائے گا۔

روس اس کی تردید کرتا ہے کہ وہ یوکرین پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

مغربی ممالک کو خدشہ ہے کہ روس یوکرین کے الگ ہونے والے مشرقی علاقوں میں ایک بحران کی صورتحال بنانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ اسے جارحانہ کارروائی شروع کرنے کا جواز مل سکے۔

امریکہ کا اندازہ ہے کہ 169000 سے 190000 روسی اہلکار یوکرین کے اندر اور اس کی سرحد کے قریبی علاقوں میں موجود ہیں، اس تعداد میں مشرقی یوکرین میں ڈونیٹسک اور لوہانسک کی خود ساختہ جمہوریہ میں روسی حمایت یافتہ جنگجو بھی شامل ہیں۔

وائٹ ہاؤس سے ٹیلیویژن خطاب میں صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکہ کے پاس ’یہ یقین کرنے کی وجہ‘ ہے کہ روسی افواج ’آنے والے ہفتے، آنے والے دنوں میں یوکرین پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی اور ارادہ کر رہی ہیں۔‘

انھوں نے صدر پیوتن کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ ’اب مجھے یقین ہے کہ انھوں نے فیصلہ کر لیا ہے‘۔

اس سے قبل امریکی صدر اور اعلیٰ حکام کہہ چکے ہیں کہ یوکرین پر حملے کے بارے میں وہ حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔

تاہم بائیڈن کا کہنا ہے، روس ’اب بھی سفارت کاری کا انتخاب کر سکتا ہے‘ اور یہ کہ ’کشیدگی کم کرنے اور مذاکرات کی میز پر واپس آنے میں اب بھی زیادہ دیر نہیں ہوئی‘۔

اس سے قبل جمعے کو بڑھتی ہوئی کشیدگی کا ایک اور اشارہ تب ملا جب دو علیحدگی پسند علاقوں کے رہنماؤں نے رہائشیوں کے انخلا کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین نے گولہ باری تیز کر دی ہے اور وہ حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

یوکرین نے بارہا کہا ہے کہ وہ کسی حملے کی منصوبہ بندی نہیں کر رہا ہے، اور وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے اسے’روسی ڈس انفارمیشن رپورٹس‘ کہتے ہوئے مسترد کر دیا۔

اس خطے میں لاکھوں لوگ آباد ہیں اور اس طرح کا انخلا ایک بہت بڑا اقدام ہو گا۔ آنے والے دنوں میں بڑے پیمانے پر انخلا کا کوئی اشارہ نہیں ملا تاہم روس کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ مقامی باشندوں کو لے کر کئی بسیں روس کی طرف روانہ ہو چکی ہیں۔

ڈونیسٹک پیپلز ریپبلک کے سربراہ ڈینس پوشیلین نے انخلا کا اعلان جمعے کے روز فلمائی جانے والی ایک ویڈیو میں کیا۔ تاہم بی بی سی کے میٹا ڈیٹا کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ اسے دو دن پہلے ریکارڈ کیا گیا تھا۔

کریملن کے مطابق صدر پوتن نے حکم دیا ہے کہ سرحد کے قریب پناہ گزین کیمپ قائم کیے جائیں اور علیحدگی پسند علاقوں سے آنے والے لوگوں کی ’ہنگامی‘ طور پر مدد کی جائے۔

روس سنہ 2014 سے یوکرین کے مشرقی دونباس علاقے میں مسلح بغاوت کی حمایت کر رہا ہے۔ لڑائی میں تقریباً 14000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں بہت سے شہری بھی شامل ہیں۔بشکریہ بی بی سی اردو

Leave a Reply

Your email address will not be published.