بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
14.4 C
Srinagar

پاکستان میں مسافر ٹرینوں میں تصادم، 30 افراد جاں بحق

پاکستان کے سندھ کے ضلع گھوٹکی میں ڈہرکی کے قریب دو مسافر ٹرینوں کے تصادم کے نتیجے میں 30 افراد جاں بحق اور 50 زخمی ہوگئے۔

حادثہ اس وقت پیش آیا جب سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس ٹرین کی 10 سے زائد بوگیاں پٹری سے اتر گئیں اسی دوران لاہور سے کراچی کی طرف جانے والی سر سید ایکسپریس، ملت ایکسپریس کی بوگیوں سے ٹکراگئی۔

حادثے میں 50 مسافر زخمی ہوگئے جبکہ متعدد تاحال بوگیوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

اس ضمن میں ترجمان پاکستان ریلوے نے تصدیق کی کہ کراچی سے سرگودھا آنے والی ملت ایکسپریس کی بوگیاں پٹری سے اتر کر ڈاؤن ٹریک پر جا گریں جو راولپنڈی سے آنے والی سرسید ایکسپریس سے ٹکرا گئیں۔

انہوں نے بتایا کہ روہڑی سے ریلیف ٹرین جائے حادثہ کی طرف روانہ کردی گئی ہیں اس کے علاوہ ریلوے اور مقامی پولیس کے ساتھ ضلعی انتظامیہ رییلف کے لیے موقع پر موجودہے۔

علاوہ ازیں گھوٹکی کے ڈپٹی کمشنر عثمان عبد اللہ نے بتایا کہ واقعے میں کم از کم 30 افراد جاں بحق اور 50 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حکام کو شہریوں کو بچانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ بوگیاں الٹ گئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ ایک بوگی میں 30 سے 35 مسافر پھنسے ہوئے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر عثمان عبداللہ نے بتایا کہ معلومات کی بروقت فراہمی کے لیے انفارمیشن ڈیسک قائم کردی گئی ہے جبکہ ریلیف کیمپ لگادیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک مشکل کام ہے، اب بھی پھنسے ہوئے مسافروں کو نکالنے کے لیے بھاری مشینری کا استعمال کرنے میں وقت لگے گا۔

عثمان عبداللہ نے کہا کہ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر طبی عملے بشمول تمام ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو طلب کرلیا گیا ہے۔

ایس ایس پی گھوٹکی عمر طفیل نے بتایا کہ واقعے میں معمولی زخمی ہونے والے افراد کو ابتدائی طبی امداد کےبعد فارغ کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ’لیکن مسافر اب بھی ایک بوگی میں پھنسے ہوئے ہیں اور ہمیں زیادہ ہلاکتوں کا خدشہ ہے‘۔

علاوہ ازیں ڈپٹی سپرینٹنڈنٹ ریلوے سکھر طارق لطیف کے مطابق حادثے میں 13 سے زائد بوگیوں کو نقصان پہنچا ہے جن میں 9 بوگیاں ملت ایکسپریس اور 4 بوگیاں سر سید ایکسپریس کی شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گری ہوئی بوگیوں میں پھنسے زخمیوں اور نعشوں کو نکالنے کا کام جاری ہے جبکہ روہڑی سے ریلیف ٹرین بھی جائے حادثہ پر پہنچ گئی ہے۔

زخمیوں سے متعلق ترجمان پاکستان ریلوے نے بتایا کہ زخمیوں کو تعلقہ ہسپتال روھڑی، پنوعاقل اور سول ہسپتال سکھر منتقل کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سرسید ٹرین کے باقی ریک کو مسافروں کے ساتھ صادق آباد ریلوے اسٹیشن کی طرف روانہ کر دیا گیا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ٹریک بحال ہوتے ہی ٹرینوں کو منزل مقصود کی طرف روانہ کر دیا جائے گا۔

ٹرینوں کے حادثے کے بعد متعدد مسافر ٹرینوں کی آمد و رفت تعطل کا شکار ہیں۔

سکھر میں ریلوے حکام نے بتایا کہ پشاور جانے والی خیبرمیل کو رانی پور، لاہور جانے والی گرین لائن گمبٹ ریلوے اسٹیشن، زکریا ایکسپریس کو گھوٹکی اور سر سید ایکسپریس کو پنوعاقل میں روک لیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ فرید اور شاہ حسین ایکسپریس روہڑی ریلوے اسٹیشن پر موجود ہیں جبکہ رحمٰن ایکسپریس کو رحیم یار خان اور لاہور جانے والی شاہ حسین ایکسپریس کو ڈیرہ نواب صاحب میں روک لیا گیا۔

ان کے مطابق کراچی جانے والی عوامی ایکسپریس لیاقت پور ریلوے اسٹیشن پر موجود ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کا حادثے پر اظہار افسوس

وزیر اعظم عمران خان نے ضلع گھوٹکی میں ڈہرکی کے قریب مسافر ٹرینوں کے حادثے میں 30 مسافروں کی اموات پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا۔

انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیر ریلوے کو جائے حادثہ پر پہنچنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ’زخمیوں کی طبی امداد کو یقینی بنائیں اور جاں بحق افراد کے لواحقین کی امداد کریں‘۔

عمران خان نے کہا کہ ’ریلوے سیفٹی کی خرابیوں کی جامع تحقیقات کا حکم دیا ہے‘۔

علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کمشنر سکھر سمیت متعلقہ حکام کو ریلوے انتظامیہ سے مکمل تعاون کی ہدایت کردی۔

انہوں نے حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے جسد خاکی آبائی علاقے بھیجنے کی بھی ہدایت کردی۔

انہوں نے کہا کہ متعلقہ انتظامیہ کو مسافروں کے لیے عارضی رہائش اور کھانے پینے کا انتظام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کوئی انفارمیشن کا سسٹم بنایا جائے تاکہ مسافروں کی رشتے داروں کو صحیح معلومات مل سکے۔

خیال رہے کہ چند روز قبل ہی محکمہ ریلوے کی جانب سے جاری کردہ 5 ماہ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ گزشتہ 2 برس کے مقابلے میں ٹرین حادثات میں نمایاں کمی آئی ہے۔

محکمہ ریلوے نے کہا تھا کہ موجودہ اعداد و شمار کا موازنہ اگر گزشتہ 2 برس کے دوران رونما ہونے والے واقعات سے کیا جائے تو رواں سال کے پہلے 5 مہینوں میں ٹرین حادثات میں کمی آئی ہے۔

حالیہ چند برس میں متعدد حادثات رونما ہوچکے ہیں۔

ان واقعات پر نظر ڈالیں تو 31 اکتوبر 2019 کو کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس میں ضلع رحیم یار خان کے قریب گیس سلینڈر پھٹنے سے کم از کم 65 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

جولائی 2019 میں ہی صادق آباد میں ولہار اسٹیشن پر اکبر ایکسپریس اور مال گاڑی آپس میں ٹکرا گئیں تھیں، جس کے نتیجے میں 23 افراد جاں بحق اور 85 زخمی ہوگئے تھے۔

اس حادثے کی بھی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا اعلان کیا گیا تھا اور اس وقت وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ ‘حادثہ بظاہر انسانی غفلت کا نتیجہ لگتا ہے، غفلت برتنے والوں کومعاف نہیں کریں گے’۔

قبل ازیں 20 جون 2019 کو صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد میں جناح ایکسپریس ٹریک پر کھڑی مال گاڑی سے ٹکراگئی تھی۔

ٹرین اور مال گاڑی کی اس ٹکر کے نتیجے میں ڈرائیور، اسسٹنٹ ڈرائیور اور گارڈ جاں بحق ہوگئے تھے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img