بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
9.6 C
Srinagar

کشمیر: مرحوم صحرائی کے دو بیٹے گرفتار، بھارت مخالف نعرے بازی کا الزام

سری نگر، 16 مئی:جموں و کشمیر پولیس نے حال ہی میں انتقال کرنے والے تحریک حریت کشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی کے دو بیٹوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس نے کہا ہے کہ مرحوم صحرائی کے دو بیٹوں اور دیگر چار افراد کو (صحرائی کی) تجہیز و تکفین کے دوران بھارت مخالف نعرے بازی کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیر زون پولیس کے آفشیل ٹویٹر ہینڈل پر سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی ایک ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا گیا: ‘مرحوم صحرائی کے دونوں بیٹوں اور چار دیگر افراد کو جنازے کے دوران ملک مخالف نعرے بازی کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔ ان پر پی ایس اے عائد نہیں کیا گیا ہے۔ برائے مہربانی افواہ نہ پھیلائیں’۔
ضلع پولیس کپوارہ نے ایک ٹویٹ میں لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں۔
محبوبہ مفتی نے اپنی ٹویٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ اشرف صحرائی، بقول ان کے جن کی موت دوران حراست ناکافی طبی نگہداشت کی وجہ سے ہوئی، کے بیٹوں کو پی ایس اے کے تحت گرفتار کیا ہے۔
تحریک حریت چیئرمین محمد اشرف صحرائی کا 5 مئی کو گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں میں مختصر علالت کے بعد انتقال ہوا تھا۔ اُن کا کوووڈ 19 کی تشخیص کے لئے کیا جانے والا آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آئی تھی۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کپوارہ اور سری نگر پولیس نے گزشتہ شام مرحوم صحرائی کے دو بیٹوں مجاہد صحرائی اور راشد صحرائی کو سری نگر کے برزلہ علاقے میں واقع اپنے گھر سے گرفتار کر کے کپوارہ پہنچا دیا۔
انہوں نے بتایا کہ 6 مئی کو مرحوم صحرائی کی تجہیز و تکفین کے دوران کچھ لوگوں نے آزادی حامی نعرے بازی کی جس کے بعد پولیس تھانہ تکی سوگام میں ایک مقدمہ درج کیا گیا۔
دریں اثنا سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا کہ مرحوم اشرف صحرائی کے سیاسی نظریات کے ساتھ اختلاف کیا جا سکتا ہے مگر مرحوم کے اہل خانہ سے کسی قسم کی عداوت نہیں کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے اپنے ایک بیان کہا: ‘یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ جماعت اسلامی لیڈر مرحوم محمد اشرف سحرائی کے دو بیٹوں کو پولیس نے اپنی رہائش گاہ واقع برزلہ سری نگر سے گرفتار کیا ہے۔ کچھ لوگ مرحوم سحرائی کے بیٹوں کو اپنے والد کے خیالات کی سزا دیتے ہوئے دیکھا چاہتے ہیں جو بالکل غلط ہے اور میں اس قسم کی سوچ کو رد کرتا ہوں’۔
ان کا بیان میں مزید کہنا تھا: ‘مجھے لگتا ہے کہ یہ اُن لوگوں کا کام ہے جو مرحوم محمد اشرف سحرائی کے انتقال کے بعد اُن کے اہل خانہ سے لڑنا چاہتے ہیں۔ میں اس طرز فکر رد کرتا ہوں’۔

Popular Categories

spot_imgspot_img