میر واعظ عمر فاروق مسلسل خانہ نظر بند ہی ہیں: حریت کانفرنس (ع)

میر واعظ عمر فاروق مسلسل خانہ نظر بند ہی ہیں: حریت کانفرنس (ع)

ری نگر،5 مارچ :  حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق مسلسل خانہ نظر بند ہیں جس کی وجہ سے وہ لگاتار 82 ویں ہفتے پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد میں خطبہ نہیں دے سکیں گے ان باتوں کا اظہار حریت کانفرنس (ع) کے ایک ترجمان نے جمعہ کے روز اپنے ایک بیان میں کیا بتادیں کہ میڈیا رپورٹس میں گذشتہ ایک دو دنوں سے میر واعظ عمر فاروق کی خانہ نظر بندی ختم ہونے کے حوالے سے کہا جا رہا تھا کہ انہیں قریب 20 ماہ بعد خانہ نظر بندی سے رہا کیا گیا ہے اور وہ 82 ہفتے بعد جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد اپنا روایتی خطبہ دیں گے۔
حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کو بھی پانچ اگست 2019 کو خانہ نظر بند کیا گیا تھا اور ان کی جانب سے بیانات سامنے آنے کا سلسلہ بھی رک گیا ہے۔
حریت ترجمان نے بیان میں کہا کہ جمعرات کی شام کو ہی پولیس عہدیدار موصوف میر واعظ کے پاس آئے اور انہیں مسلسل خانہ نظر بند ہونے کے بارے مطلع کیا۔
انہوں نے کہا کہ میر واعظ کو یہ بھی بتایا گیا کہ انہیں نماز جمعہ کی ادائیگی اور خطبہ دینے کے لئے جامع مسجد جانے کی اجازت نہیں ہے۔
حکام پر اپنے فیصلے سے مکر جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے موصوف ترجمان نے کہا کہ نگین میں واقع میر واعظ کی راہئش گاہ پر جمعے کے روز پولیس کا پہرہ مزید بڑھا دیا گیا تھا اور پولیس کی اضافی نفری کو وہاں تعینات کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ نے پارلیمنٹ میں دعویٰ کیا کہ جموں وکشمیر میں کوئی بھی لیڈر خانہ نظر بند نہیں ہے اگر ایسا ہے تو میر واعظ عمر فاروق کیوں مسلسل نظر بند ہیں۔
موصوف ترجمان نے حکام کے اس رویے کی مذمت کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیں اور کسی بھی صورت میں تشدد آمیز احتجاج کرنے سے پر ہیز کریں۔
قبل ازیں جموں و کشمیر میں درجنوں مذہبی، سماجی اور ملی تنظیموں پر مشتمل اتحاد ‘متحدہ مجلس علما جموں و کشمیر’ نے فیصلہ لیا تھا کہ اگر حکومت نے واقعی مجلس کے امیر اعلیٰ و سرپرست میرواعظ مولوی عمر فاروق کی خانہ نظر بندی ختم کی ہے تو وہ آنے والے جمعے کو سری نگر کی تاریخی و مرکزی جامع مسجد میں اپنا معمول کا خطبہ بحال کریں گے۔
میر واعظ عمر فاروق کی خانہ نظر بندی ختم ہونے پر سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس کو ایک خوش آئند قدم قرار دیا تھا۔
یو این آئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.