یوم جمہوریہ ، کشمیر میں سخت سیکیورٹی ،انٹرنیٹ بند اور بغیر اعلان ہڑتال

یوم جمہوریہ ، کشمیر میں سخت سیکیورٹی ،انٹرنیٹ بند اور بغیر اعلان ہڑتال

جموں میں سب سے بڑی تقریب منعقد ،لیفٹیننٹ گورنر نے لہرایا پرچم

جموں/ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے نئے اراضی قوانین سے پیدا شدہ خدشات کے تناظر میں کہا ہے کہ ‘میں لوگوں کی ایک ایک انچ زمین کی حفاظت کی ذمہ داری لیتا ہوں’۔انہوں نے کہا کہ نئے اراضی قوانین زرعی اور انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کے لئے متعارف کرائے گئے ہیں اور بقول ان کے پرانے قوانین کو اس لئے ختم کیا گیا ہے کیونکہ وہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہے تھے۔

لیفٹیننٹ گورنر نے ان باتوں کا اظہار منگل کو یہاں 72 ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر مولانا آزاد اسٹیڈیم میں منعقدہ یونین ٹریٹری سطح کی سب سے بڑی پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر ان کے مشیر و صلاح کار، سیاسی جماعتیں کے لیڈران، سیول و پولیس انتظامیہ کے عہدیداروں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔منوج سنہا نے کہا: ‘جموں و کشمیر میں زرعی اور انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کے لئے نئے اراضی قوانین متعارف کئے گئے ہیں۔ پرانے قوانین، جو ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہے تھے، کو ختم کیا گیا ہے۔ صنعتی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے بڑے پیمانے پر لینڈ بینک قائم کیا جا رہا ہے’۔

ان کا مزید کہنا تھا: ‘ہمیں خوشی ہے کہ رواں سال مارچ تک دو بڑے اور پانچ چھوٹے انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کی جا رہی ہیں۔ سبھی افواہوں اور خدشات کو خارج کرتے ہوئے میں آپ کی ایک ایک انچ زمین کی حفاظت کی گارنٹی لیتا ہوں’۔لیفٹیننٹ گورنر نے پاکستان کا نام لئے بغیر کہا کہ ‘ہم سبھی لوگوں کو بھروسہ دلانا چاہتے ہیں عظیم افراد اور جانبازوں کی اس سرزمین پر پڑوسی ملک کی سیاسی اور ناپاک سازشوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا’۔

ان کا مزید کہنا تھا: ‘سکیورٹی ایجنسیوں نے تشدد پر بہت حد تک قابو پا لیا ہے۔ جو پراکسی وار کے ذریعے اپنے سیاسی مقاصد پورا کرنا چاہتے ہیں ان کو منہ توڑ جواب دیا جا رہا ہے اور ان کے ناپاک مقاصد کو کبھی پورا نہیں ہونے دیا جائے گا’۔منوج سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حال ہی میں متعارف کی گئی نئی صنعتی پالیسی کی بدولت آنے والے برسوں میں ساڑھے چار سے پانچ لاکھ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا: ‘رواں سال کے ابتدا میں ہم نے یہاں 28 ہزار 400 کروڑ روپے مالیت کی انڈسٹریل پالیسی متعارف کرائی۔ یہ پالیسی 2037 تک چلے گی۔ اس انڈسٹریل پالیسی نے پھر سے امیدوں کی شمعیں جلائی ہیں۔ اس کے ذریعے ہم آنے والے برسوں میں ساڑھے چار سے پانچ لاکھ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے جا رہے ہیں’۔

لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ہم نے اعلانات کو بند کر کے ترقی کا نیا نعرہ ‘وعدہ نہیں ارادہ’ دیا ہے۔ پچھلے پانچ ماہ کے دوران جس رفتار سے ترقیاتی پروجیکٹوں پر کام ہوا ہے شاید یہاں کے لوگوں نے یہ رفتار کبھی نہیں دیکھی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا: ‘کٹرہ – بانہال ریلوے سیکشن پر جاری کام کو اگست 2022 تک پورا کر لیا جائے گا۔ جب ملک 75 واں یوم آزادی منائے گا تو کشمیر ریلوے لائن کے ذریعے کنیا کماری سے جڑ جائے گا۔ جموں میں 23 کلو میٹر اور کشمیر میں 25 کلو میٹر میٹر لائن پر بہت جلد کام شروع ہو جائے گا’۔

منوج سنہا نے کہا کہ حکومت مہاجر کشمیری پنڈتوں کی باعزت کشمیر واپسی اور بازآبادکاری کے لئے وعدہ بند ہے۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘مہاجر کشمیری پنڈتوں کو چھ ہزار نوکریاں فراہم اور ان کے لئے چھ ہزار گھر مقررہ وقت کے اندر ہی تعمیر کر لئے جائیں اس سمت میں بھی ہم کام کر رہے ہیں’۔

لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں انتظامیہ نے رشوت خوری کے خلاف زیروٹالرنس کی پالیسی اپنائی ہے۔انہوں نے کہا: ‘پچھلے چند ماہ کے دوران کرپٹ افراد کے خلاف کی گئی کارروائیوں نے انتظامیہ کے ارادوں کو واضح کر دیا ہے۔ رشوت خوری سے نمٹنا ایک مجموعی ذمہ داری ہے۔ جموں و کشمیر کے کونے کونے میں اینٹی کرپشن کے دفاتر کھولے جا رہے ہیں تاکہ انتظامیہ کو صاف و ستھرا بنایا جائے’۔

 

کشمیر میں سخت سیکورٹی بندوبست اور غیر اعلانیہ ہڑتال کے بیچ یوم جمہوریہ تقاریب منعقد

 وادی کشمیر میں منگل کو ملک کے 72 ویں یوم جمہوریہ کی تقریبات سخت سیکورٹی بندوبست کے بیچ منائی گئیں۔ اس موقع پر غیر اعلانیہ مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال رہی جس کے سبب معمولات زندگی معطل رہے۔وادی میں یوم جمہوریہ کی سب سے بڑی تقریب گرمائی دارالحکومت سری نگر میں واقع شیر کشمیر کرکٹ اسٹیڈیم میں منعقد ہوئی جہاں لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر بصیر احمد خان نے پرچم کشائی کی رسم ادا کی اور مرکزی نیم فوجی دستوں، جموں وکشمیر پولیس، ہوم گارڈس اور فائر اینڈ ایمرجنسی سروس کے دستوں کی جانب سے پیش کئے جانے والے مارچ پاسٹ کی سلامی لی۔

وادی کشمیر میں حسب معمول امسال بھی یوم جمہوریہ کے موقع پر موبائل انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئیں تاہم موبائل فون سروس اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات بر قرار ہی رکھی گئیں۔وادی میں یوم جمہوریہ کے موقع پر ایک بار پھر غیر اعلانیہ ہڑتال رہی جس کے دوران دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آواجاہی کلی طور پر معطل رہی۔ تاہم سرکاری دفاتر، تعلیمی ادارے اور بینک سرکاری تعطیل ہونے کی وجہ سے بند رہے۔شیر کشمیر اسٹیڈیم میں منعقدہ تقریب میں بہت کم تعداد میں شرکا موجود تھے جنہوں نے کورونا وبا کے پیش نظر گائیڈ لائنز پر عمل کرتے ہوئے فیس ماسک بھی لگا رکھے تھے۔

کورونا کے پیش نظر طلبا تقریب سے غائب ہی رہے اور ثقافتی پروگرام بھی محدود ہی تھے۔ تقریب کے بحسن و خوبی انجام پذیر ہونے کو ممکن بنانے کے لئے ڈرونز کا بھی استعمال کیا گیا۔کورونا وبا کے پیش نظر وادی کے دیگر ضلع صدر مقامات پر یوم جمہوریہ کی تقریبات سادگی سے منعقد کی گئیں۔ تقاریب میں جہاں لوگوں کی شرکت بھی محدود ہی رہی وہیں فنکاروں کی طرف سے پیش کئے جانے والے پروگرام بھی محدود ہی تھے۔ بعض تقاریب میں کورونا کے بارے میں گیت گائے گئے اور اس وبا سے بچاؤ کے لئے جاری گائیڈ لائنز کو اپنانے کی عوام سے تاکید کی گئی۔

جموں وکشمیر انتظامیہ نے اس بار بھی یوم جمہوریہ کی تقریبات میں اپنے ملازمین کی شمولیت کو لازمی قرار دیا تھا۔حکومت نے اس حوالے سے جاری کردہ سرکیولرس میں خلاف ورزی کے مرتکب پائے جانے والے سرکاری ملازمین کو تادیبی کاروائی کا انتباہ کیا تھا۔یوم جمہوریہ کی تقریبات کے احسن انعقاد اور جنگجوؤں کی طرف سے حملوں کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لئے منگل کے روز وادی بھر میں سیکورٹی فورسز ہائی الرٹ پر تھے۔

سری نگر میں یوم جمہوریہ کی تقریب کو پر امن طریقے سے انجام دینے کے لئے ڈرونز کا بھی استعمال کیا گیا اور حساس علاقوں میں فقیدالمثال سیکورٹی بندوبست کیا گیا تھا۔سری نگر میں جگہ جگہ پر ناکے بٹھائے گئے تھے جہاں آنے جانے والوں کی تلاشی اور ضروری پوچھ گچھ کرتے تھے۔

اسٹیڈیم کی طرف آنے والی سڑکوں کو سیل کر دیا گیا تھا اور سری نگر کے حساس علاقوں میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے اور جگہ جگہ پر ناکے بٹھائے گئے تھے جن پر تعینات سیکورٹی اہلکار ہر آنے جانے والوں کی تلاشی اور ضروری پوچھ گچھ کرتے تھے۔ سری نگر کے سیول لائنز کے مختلف علاقوں خاص طور پر ڈل گیٹ، سونہ وار، ٹی آر سی کراسنگ، نمائش کراسنگ، تاریخی لال چوک، مائسمہ میں بلٹ پروف گاڑیاں تعینات کردی گئی تھیں۔

کسی بھی ناگہانی واقعہ سے نمٹنے کے لئے شیر کشمیر اسٹیڈیم کے گردونواح میں جموں و کشمیر پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا تھا۔ نزدیک میں واقع ڈل گیٹ، ٹی آر سی اور ریڈیو کشمیر کراسنگ پر بھاری تعداد میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔ کسی بھی طرح کے فدائین حملے سے نمٹنے کے لئے اونچی اونچی عمارتوں بالخصوص سلیمان ٹینگ چوٹی پر شارپ شوٹرس کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔

سیول لائنز علاقوں میں سیکورٹی فورسز کے سینئر افسروں کو بھی گشت کرتے ہوئے دیکھا گیا اور بھاری تعداد میں سیکورٹی فورسز اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔
یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار جنہوں نے منگل کی صبح سری نگر کے کچھ علاقوں کا دورہ کیا کو کئی مقامات پر ناکہ لگائے سیکورٹی فورسز کو اپنا شناختی کارڈ دکھانا پڑا جس کے بعد ہی ان کو آگے بڑھنے کی اجازت کی دی گئی۔

وادی کے دیگر ضلع صدر مقامات میں بھی یوم جمہوریہ کی تقاریب کے احسن انعقاد کے لئے سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے اور صدر مقامات میں داخل ہونے والے پوائنٹس پر ناکے لگائے گئے تھے۔

کشمیر میں یوم جمہوریہ کے موقع پر موبائل انٹرنیٹ خدمات معطل

 وادی کشمیر میں ملک کے 72 ویں یوم جمہوریہ کی تقریبات کے پیش نظر تمام مواصلاتی کمپنیوں کی موبائل انٹرنیٹ خدمات معطل کردی گئی ہیں۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ یہ قدم امن دشمن عناصر کی جانب سے انٹرنیٹ خدمات کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے اٹھایا گیا ہے۔ معطلی کا مقصد یہ بھی ہے کہ کسی بھی طرح کی افواہوں کو پھیلنے سے روکا جائے۔

انٹرنیٹ سروسز کی معطلی کی وجہ سے مقامی لوگوں بالخصوص پیشہ ور افراد کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے جو تیز رفتار تھری جی اور فور جی انٹرنیٹ کی معطلی کی مسلسل معطلی کی وجہ سے پہلے سے ہی بہت پریشان ہیں۔

وادی میں تمام مواصلاتی کمپنیوں کی انٹرنیٹ سروسز منگل کی صبح منقطع کی گئیں۔ تاہم سرکاری مواصلاتی کمپنی بی ایس این ایل کی براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات کو معطلی سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔

کشمیر کے حالات پر گہری نگاہ رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ یوم جمہوریہ یا یوم آزادی کے موقعوں پر وادی میں مواصلاتی نظام پر قدغن عائد کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔

وادی میں صارفین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ خدمات کی معطلی اب وادی میں روز مرہ کا معمول بن چکا ہے اور حیران کن بات یہ ہے کہ دفعہ 370، جس کو تمام برائیوں کی جڑ قرار دیا جا رہا تھا، کی منسوخی کے بعد انتظامیہ نے اپنی سابقہ روشن برقرار رکھی ہے۔

سیکورٹی اداروں کا ماننا رہا ہے کہ وادی میں پاکستان نوجوانوں کو احتجاج پر اکسانے کے لئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹوں کا بڑے پیمانے پر استعمال کررہا ہے۔وادی میں معمول کے برخلاف سال 2016 اور 2017 میں یوم جمہوریہ کے موقع پر موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل نہیں کی گئی تھی۔

تاہم سال 2018 میں 26 جنوری کے موقع پر موبائیل انٹرنیٹ خدمات قریب 20 گھنٹوں جبکہ موبائل فون خدمات قریب 14 گھنٹوں تک معطل رکھی گئی تھیں۔
یہ وادی میں یوم جمہوریہ کے موقع پر مواصلاتی نظام پر عائد کی جانے والی طویل ترین قدغن ثابت ہوئی تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.