کشمیر: برف باری کے ایک ہفتے بعد بھی کئی بالائی علاقے بجلی و ٹریفک کی سہولیات سے محروم

کشمیر: برف باری کے ایک ہفتے بعد بھی کئی بالائی علاقے بجلی و ٹریفک کی سہولیات سے محروم

سری نگر،/ وادی کشمیر میں بھاری برف باری کے ایک ہفتے بعد بھی متعدد بالائی علاقے جہاں بجلی سے مسلسل محروم ہیں وہیں ان علاقوں کی رابطہ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بھی برابر معطل ہے جس سے لوگوں کو گونا گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ بجلی کی ترسیلی لائنوں کو ٹھیک کرنے اور رابطہ سڑکوں سے برف ہٹانے کے لئے اب محلہ سطح پر چندہ جمع کرکے مزدروں اور مشینوں کا بندوبست کیا جا رہا ہے تاکہ لوگوں کو یہ دو بنیادی اور اہم ترین سہولیات میسر ہوں۔

ان کا الزام ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے ان دو بنیادوں چیزوں کی بحالی کے لئے کئے گئے اقدام موثر و کار گر نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے بالائی علاقوں کو ان مشکلات سے نجات دلانے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔

وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے کئی بالائی علاقوں میں جہاں بجلی ہنوز بحال نہیں ہوئی ہے وہیں ان علاقوں کی رابطہ سڑکوں پر ابھی بھی برف جمع ہے جسے ان پر ٹریفک کی نقل و حمل بحال نہیں ہوئی ہے۔

پارس آباد کی ایک وفد نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ ہمارا گاؤں بجلی سے ہنوز محروم ہے اور ہماری رابطہ سڑک سے برف کو ہٹانے کے بجائے دبایا گیا جس سے اس پر ٹریفک کی بحالی مزید مشکل بن گئی۔


علی محمد ملک نامی ایک شخص نے بتایا: ‘میری ہمشیرہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب سخت علیل ہوئیں، ہمارے پاس دو گاڑیاں ہیں لیکن ہم اس کو ہسپتال نہیں لے جاسکے کیونکہ ہماری رابطہ سڑک ہنوز زیر برف ہی ہے جس پر پیدل چلنا از بس مشکل ہے گاڑی کے چلنے کی بات ہی نہیں ہے‘۔


انہوں نے کہا کہ میں نے صبح کے وقت اپنے خرچے پر ایک جے سی بی والے کو لایا جس نے سڑک کو کسی حد تک قابل آمد و رفت بنایا اور تب ہم مریضہ کو ہسپتال پہنچانے میں کامیاب ہوئے اور اس کی جان بچا سکے۔


محمد حسین نامی ایک نوجوان نے بتایا کہ ہم گذشتہ ایک ہفتے سے ہر روزبجلی کی ترسیلی لائن کو ٹھیک کرنے کے لئے گاؤں کے بیس تیس نوجوان نکلتے ہیں لیکن ابھی بھی بجلی کو بحال نہیں کر سکے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ ہم نے چندہ کرکے خود ہی ضروری چیزیں خریدی لیکن متعلقہ محکمے کی طرف سے کوئی بھی فرد ہمارے گاؤں میں آکر بجلی کی صورتحال کا جائزہ لینے کی زحمت گوارا نہیں کر رہا ہے۔


ان کا کہنا تھا کہ یہی حال پینے کے پانی کا بھی ہے ہماری خواتین کو آج بھی کافی مسافت طے کرکے پانی لانا پڑ رہا ہے۔عرفان حسین نامی ایک نوجوان نے بتایا کہ ہم ضلع ہیڈ کوارٹر سے صرف چند کلو میٹر دور ہیں لیکن بنیادی سہولیات جیسے پانی، بجلی اور سڑک کی فراہمی ہمارے لئے ایک ایسا خواب ہے جس کا شرمندہ تعبیر ہونا بعید از امکان محسوس ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے گاؤں کی جو صورتحال آج سے بیس برس پہلے تھی آج بھی بالکل وہی ہے سڑک کی حالت دیکھ کر رشتے ٹوٹ جاتے ہیں اور بجلی کی نایابی کی وجہ سے دوسرے علاقوں کی بہو بیٹاں اپنے میکے واپس چلی جاتی ہیں۔


ان کا مزید کہنا تھا کہ معمولی درجے کی برف باری یا بارشیں ہوتے ہی ہمارا گاؤں مذکورہ بالا تین بنیادی سہولیات سے محروم ہوجاتا ہے اور پھر ان کی بحالی کے لئے آنکھیں ترستی ہیں۔


یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.