بدھ, دسمبر ۴, ۲۰۲۴
2.9 C
Srinagar

آسان نکاح: تقریروں سے نہیں نمونوں سے۔۔۔۔ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

مسلم سماج میں بڑھتی ہوئی شادی بیاہ کی مسرفانہ رسوم پر روک لگانے اور آسان نکاح کو فروغ دینے کے مقصد سے مہمات منائی جاتی ہیں ، بڑے بڑے جلسے کیے جاتے ہیں ، دھواں دھار تقریریں کی جاتی ہیں ، قرآن و حدیث کے حوالے دیے جاتے ہیں ، لیکن ان کا سننے والوں پر ذرا بھی اثر نہیں دکھائی دیتا _ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مہمات میں پیش پیش رہنے والے اور جلسوں میں تقریریں کرنے والے جب خود اپنے بچوں کا نکاح کرتے ہیں تو انہی تمام رسموں پر عمل کرتے ہیں جن سے دوسروں کو روکتے آئے تھے _ اپنے لڑکے کا نکاح کرتے ہیں تو خوب جہیز وصول کرتے ہیں اور اپنی لڑکی کا نکاح کرتے ہیں تو بڑی برات کا استقبال کرتے ہیں اور اس کی خاطر تواضع میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھتے _

اوّلاً کس کی ہمّت ہے کہ انھیں ٹوک سکے؟ اور ان کے قول و عمل میں تضاد کی طرف انہیں متوجہ کرسکتے؟ اگر کوئی منچلا پوچھ ہی بیٹھے کہ آپ نے جہیز کیوں لیا ؟ تو کہتے ہیں کہ میں نے منع کیا تھا ، مگر لڑکی والے ہی نہیں مانے _ اگر وہ پوچھ بیٹھے کہ آپ نے اپنی لڑکی کے نکاح کے موقع پر دعوتِ شیراز کا اہتمام کیوں کیا؟ تو کہتے ہیں کہ میرے اہلِ تعلق کا وسیع حلقہ ہے ، سماج کے سربرآوردہ لوگوں سے میرے قریبی روابط ہیں ، انھیں مدعو کرنا ضروری تھا _ پھر جب یہ سب کرنا ہی تھا تو آسان نکاح کا ڈھنڈورا پیٹنے کی ضرورت کیا تھی؟

ضرورت ہے کہ آسان نکاح کے جلسے بند کردیے جائیں ، یا انھیں بڑی حد تک محدود کردیا جائے _ اس کے بجائے آسان نکاح کے نمونے پیش کیے جائیں _ سماج کے سربرآوردہ افراد ، علماء ، سماجی مصلحین اپنے عزیزوں کا نکاح سادگی سے کریں ، خرافات پر مبنی رسوم سے احتراز کریں ، نکاح کی مجلسیں مسجدوں میں منعقد کی جائیں ، دولہا کے ساتھ گنتی کے چند لوگ جائیں ، جہیز کے رواج کو سختی کے ساتھ روکنے کی کوشش کی جائے اور اس سلسلے میں لڑکے والے پہل کریں _

اگر ہر شہر میں چند باشعور لوگ ہمّت کرکے آگے بڑھیں ، چند نوجوان خود کو پیش کریں اور سادگی کے ساتھ منعقد ہونے والی تقریبات کی بڑے پیمانے پر پبلسٹی کی جائے تو امید ہے کہ آسان نکاح کو رواج ملے گا _

یاد رکھیں ، آسان نکاح کا رواج تقریروں سے نہیں ، نمونوں سے ہوسکتا ہے _ قابل مبارک ہیں وہ لوگ جو ایسے نمونے پیش کریں _

Popular Categories

spot_imgspot_img