قرآن ہم سب کے لیے۔۔۔۔۔۔۱۴

قرآن ہم سب کے لیے۔۔۔۔۔۔۱۴

یہ دنیا کی زندگی تو ایک کھیل اور تماشا  ہے(۱)۔ اگر تم ایمان رکھو اور تقویٰ کی روش پر چلتے رہو تو اللہ تمہارے اجر تم کو دے گا اور وہ تمہارے مال تم سے نہ مانگے گا (۲)۔ اگر کہیں وہ تمہارے مال تم سے مانگ لے اور سب کے سب تم سے طلب کر لے تو تم بخل کرو گے اور وہ تمہارے کھوٹ ابھار لائے گا (۳)۔ دیکھو، تم لوگوں کو دعوت دی جا رہی ہے کہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرو۔ اس پر تم میں سے کچھ لوگ ہیں جو بخل کر رہے ہیں، حالانکہ جو بخل کرتا ہے وہ در حقیقت اپنے آپ ہی سے بخل کر رہا ہے۔ اللہ تو غنی ہے، تم ہی اس کے محتاج ہو۔ اگر تم منہ موڑو گے تو اللہ تمہاری جگہ کسی اور قوم کو لے آئے گا اور وہ تم جیسے نہ ہوں گے۔

سورہ محمد۔۔۔۔36.38

۔۔۔۔۔۔۔۱۔۔۔۔۔۔۔۔

۔ یعنی آخرت کے مقابلے میں اس دنیا کی حیثیت اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے کہ چند روز کا دل بہلاوا ہے۔ یہاں کی کامرانی و ناکامی کوئی حقیقی اور پائیدار چیز نہیں ہے جسے کوئی اہمیت حاصل ہو۔ اصل زندگی آخرت کی ہے جس کی کامیابی کے لیے انسان کو فکر کرنی چاہیے۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد سوم، تفسیر سورہ عنکبوت، حاشیہ ۱۰۲)۔

۔۔۔۔۔۔۲۔۔۔۔۔۔۔۔

۔ یعنی وہ غنی ہے، اسے اپنی ذات کے لیے تم سے لینے کی کچھ ضرورت نہیں ہے۔ اگر وہ اپنی راہ میں تم سے کچھ خرچ کرنے کے لیے کہتا ہے تو وہ اپنے لیے نہیں بلکہ تمہاری ہی بھلائی کے لیے کہاتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۳۔۔۔۔۔۔۔

۔ یعنی اتنی بڑی آزمائش میں  وہ تمہیں نہیں ڈالتا جس سے تمہاری کمزوریاں ابھر آئیں۔

سورہ محمد مکمل ہو چکا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.