جمعرات, جون ۵, ۲۰۲۵
11.1 C
Srinagar

ہمارا بلدیاتی نظام ۔۔۔۔۔۔

محکمہ موسمیات نے آئندہ ایک ہفتے کے لئے شدید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔ یہ پیش گوئی کوئی انوکھی یا نئی بات نہیں، بلکہ اس خطے میں موسمیاتی تبدیلیوں کا ایک واضح اور تسلسل سے جاری مظہر ہے۔ وادی کشمیر، جو کبھی ایک معتدل موسمی نظام کی پہچان رکھتی تھی، اب موسمی انتہاو¿ں، گلیشئرز کے تیز پگھلاو¿، اچانک سیلابی کیفیت اور غیر متوقع درجہ حرارت کی زد میں آ چکی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہم، بحیثیت ایک نظام، اس نئے موسمی معمول کے لیے تیار ہیں؟بدقسمتی سے جواب نفی میں ہے۔جہاں دنیا کے ترقی یافتہ ممالک موسمیاتی خطرات کے تناظر میں شہری منصوبہ بندی کو جدید خطوط پر استوار کر رہے ہیں، وہیں ہمارے ہاں معمولی بارشیں بھی شہری زندگی کو مفلوج کر دیتی ہیں۔ ڈرنیج نظام مکمل طور پر ناکام ہو جاتا ہے، گلیاں اور سڑکیں تالابوں میں بدل جاتی ہیں اور عوام اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ جاتے ہیں۔سرینگر شہر جسے سمارٹ سٹی کے زمرے میں شامل کیا گیا ہے۔
یہاں’سمارٹ‘ صرف اشتہاروں، بورڈز اور افتتاحی تقریبات میں نظر آتا ہے۔ زمینی سطح پر نہ تو کوئی جامع حکمت عملی دکھائی دیتی ہے، نہ ہی شہری انفراسٹرکچر میں وہ تبدیلی نظر آتی ہے جس کی سمارٹ سٹی منصوبے سے توقع کی جا رہی تھی۔ جس طرح سڑکوں پر پانی جمع ہو جاتا ہے، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سمارٹ سٹی منصوبہ صرف’میک اپ‘ کی حد تک محدود رہا ہے۔2024 کے تباہ کن سیلاب کے بعد اعلان ہوا تھا کہ دریائے جہلم کی ڈریجنگ اور سیلابی حفاظتی اقدامات کو ترجیح دی جائے گی، لیکن وہ وعدے آج بھی کاغذوں میں دفن ہیں۔ بارش سے پہلے ہی الرٹ جاری ہوتے ہیں، لیکن اس کا کوئی عملی حل موجود نہیں۔مزید برآں، موجودہ حکومت جو انتخابات سے پہلے سمارٹ سٹی پروجیکٹ پر تنقید کرتی رہی، اب خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ نہ کوئی اعلیٰ سطحی میٹنگ، نہ عوامی مشاورت، نہ کوئی شفاف آڈٹ، اور نہ ہی کوئی لائحہ عمل کہ کہاں غلطی ہوئی اور آئندہ کیا بہتری لائی جائے گی۔
بلدیاتی نظام کی موجودہ حالت مایوس کن ہے۔ جو ادارے نچلی سطح پر خدمات کی فراہمی کے ضامن ہیں، ان کے پاس نہ اختیارات ہیں، نہ بجٹ اور نہ ہی ویڑن ہے۔ ایسے میں شہری سہولیات کا خواب ایک خام خیالی بن جاتا ہے۔ اگر ہم واقعی ایک بہتر اور محفوظ شہری مستقبل چاہتے ہیں، تو فوری طور پر بلدیاتی نظام کو بااختیار بنانا ہوگا، تکنیکی تربیت دینی ہوگی اور منصوبہ بندی میں پیشگی سوچ اپنانا ہوگی۔آخر کب تک ہم بارش کی ہر بوند سے خوفزدہ رہیں گے؟ کب تک ترقیاتی دعوے صرف بیانات تک محدود رہیں گے؟ وقت کا تقاضا ہے کہ بلدیاتی ڈھانچے کو محض نمائشی نہیں، بلکہ عملی، مستعد اور مو¿ثر بنایا جائے ، ورنہ ہم ہر بارش کے ساتھ خود کو ایک نئی آفت کے دہانے پر پائیں گے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img