اتوار, جون ۱, ۲۰۲۵
16 C
Srinagar

انل بسواس نے متعدد گلوکاروں کو کامیابی کی بلندیوں تک پہنچایا

( 31 مئی برسی کے موقع پر)
ممبئی: ہندوستانی سنیما میں انل بسواس کو ایک ایسے موسیقار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے مكیش ، طلعت محمود سمیت کئی گلوکاروں کو کامیابی کی بلندیوں پر پہنچایا۔

مکیش کے رشتہ دار موتی لال کے کہنے پر انل بسواس نے مکیش کو اپنی ایک فلم میں گانے کا موقع دیا تھا لیکن انہیں مکیش کی آواز پسند نہیں آئی بعد میں انہوں نے مکیش کو وہ گانا اپنی آواز میں گا کر سنایا۔

اس پر مکیش نے انل بسواس سے کہا ’’دادا بتائیے کہ آپ جیسا گانا بھلا کون گانا سکتا ہے اگر آپ ہی گاتے رہیں گے تو بھلا ہم جیسے لوگوں کو گانے کا موقع کیسے ملے گا۔مکیش کی اس بات نے انل بسواس کو سوچنے پر مجبور کر دیا اور انہیں رات بھر نیند نہیں آئی۔

اگلے دن انہوں نے اپنی فلم پہلی نظر میں مکیش کا بحیثیت گلوکار انتخاب کرلیا ۔انل بسواس کی پیدائش 7 جولائی 1914 کو مشرقی بنگال کے وارسال (اب بنگلہ دیش) میں ہوئی تھی۔

بچپن سے ہی ان کا رجحان نغموں اور موسیقی کی طرف تھا۔محض 14 سال کی عمر سے ہی انہوں نے موسیقی کی محفلوں میں حصہ لینا شروع کر دیا تھا جہاں وہ طبلہ بجایا کرتے تھے۔

سال 1930 میں ہندستان اپنی آزادی کی جدو جہد میں عروج پر تھا۔ملک کو آزاد کرانے کے لئے چھیڑی گئی مہم میں انل بسواس بھی کود پڑے۔اس کام میں انہوں نے اپنی نظموں کا سہارا لیا۔

نظموں کے ذریعے انل بسواس ہم وطنوں میں بیداری پیدا کیا کرتے تھے جس کے سبب انہیں جیل بھی جانا پڑا۔
سال 1930 میں انل کلکتہ کے رنگ محل تھیئٹر سے جڑ گئے۔جہاں وہ بطورایکٹر، موسیقار، اسسٹنٹ میوزک ڈائریکٹر کے طور پر کام کرتے رہے ۔

سال 1932 سے 1934 تک وہ تھیئٹر سے وابستہ رہے۔انہوں نے کئی ڈراموں میں اداکاری کے ساتھ گلوکاری بھی کی۔
رنگ محل تھیئٹر کے ساتھ ہی انل ہندوستان ریکارڈنگ کمپنی کے ساتھ بھی وابستہ گئے۔سال 1935 میں اپنے خوابوں کو تعبیر کی شکل دینے کے لیے وہ کلکتہ سے ممبئی آ گئے۔

سال 1935 کی فلم ’دھرم کی دیوی‘ سے بطور میوزک ڈائریکٹر انیل نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔
ساتھ ہی اس فلم میں انہوں نے اداکاری بھی کی۔سال 1937 میں محبوب خان کی فلم ’جاگیردار‘ انل کے فلمی کیریئر کی اہم فلم ثابت ہوئی جس کی کامیابی کے بعد بطور موسیقار وہ فلمی صنعت میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو گئے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img