ماہِ رمضان رحمت، برکت اور سخاوت کا مہینہ ہے، مگر بدقسمتی سے اس مقدس مہینے میں بھی اہلِ کشمیر شدید ترین مہنگائی، منافع خوری اور بے قابو قیمتوں کے شکنجے میں جکڑے ہوئے ہیں۔ روزمرہ استعمال کی اشیا، خاص طور پر سبزیاں، پھل، گوشت اور مرغی کی قیمتیں عوام کی قوتِ خرید سے باہر ہو چکی ہیں۔ اشیا ضروریہ کی قیمتیں کسی ضابطے کی پابند نہیں، ہر دکاندار اپنی مرضی سے نرخ وصول کر رہا ہے جبکہ زائد المیعاد اور غیر معیاری خوراک کی فروخت بھی ایک تشویشناک مسئلہ بن چکی ہے۔یہ صورت حال صرف بازاروں تک محدود نہیں بلکہ ادویات کی مہنگائی نے بھی عام آدمی کی زندگی کو مزید مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔ ایک طرف اشیائے خوردونوش کے نرخ آسمان سے باتیں کر رہے ہیں اور دوسری طرف طبی اخراجات کا بوجھ غریب اور متوسط طبقے کو مزید بے حال کر رہا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ رمضان کی خوشیاں مہنگائی کی نذر ہوچکی ہیں اور عوام کے لیے یہ مقدس مہینہ کسی آزمائش سے کم نہیں رہا۔
بازاروں میں قیمتوں میں عدم توازن کی ایک بڑی وجہ متعلقہ حکومتی اداروں کی ناقص حکمت عملی اور عدم توجہی بھی ہے۔ قیمتوں کو کنٹرول کرنے والے ادارے نہ صرف غیر فعال نظر آتے ہیں بلکہ صارفین کے حقوق کے تحفظ میں بھی ناکام دکھائی دیتے ہیں۔ ناجائز منافع خوروں کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے اور عوام کے استحصال میں کوئی کمی نظر نہیں آتی۔ اس کے علاوہ، بازاروں میں قیمتوں کی جانچ پڑتال کے موثر میکانزم کی غیر موجودگی نے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے۔حکومت اور متعلقہ اداروں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ قیمتوں کو اعتدال میں رکھنے کے لیے مو¿ثر اقدامات کریں اور منافع خوروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ غیر معیاری اور مضر صحت اشیا فروخت کرنے والوں کو بھی قانون کے شکنجے میں لایا جائے تاکہ سخت سزائیں دوسروں کے لیے مثال بن سکیں۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ مصنوعی مہنگائی پیدا کرنے والوں کے خلاف فوری کریک ڈاو¿ن کرے اور عوام کے لیے ریلیف پیکجز متعارف کروائے تاکہ رمضان کے بابرکت مہینے میں عوام کو کچھ سہولت مل سکے۔اس کے علاوہ، سول سوسائٹی، سماجی تنظیموں اور عوام کو بھی اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی۔ عوام کو چاہیے کہ وہ زائد قیمتیں وصول کرنے والے دکانداروں اور غیر معیاری اشیا بیچنے والوں کی نشاندہی کریں اور متعلقہ حکام کو آگاہ کریں۔ میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز کو بھی عوامی مسائل اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ حکومت کو جوابدہ بنایا جا سکے۔اگر حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری نہ کی تو غربت اور مہنگائی کے مارے عوام کے لیے روزہ افطار کرنا بھی ایک خواب بن جائے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتی مشینری فوری طور پر حرکت میں آئے اور رمضان المبارک کے تقدس کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام کو اس معاشی ظلم سے نجات دلانے کے لیے عملی اقدامات کرے۔
