سری نگر: جموں وکشمیر کی گرمائی راجدھانی سری نگر کے داچھی گام ہارون علاقے میں سیکورٹی فورسز اور ملی ٹینٹوں کے مابین جاری تصادم میں لشکر طیبہ کا اعلیٰ کمانڈر مارا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مہلوک لشکر کمانڈر گگن گیر حملے میں براہ راست ملوث تھا ۔
اطلاعات کے مطابق سری نگر کے داچھی گام ہارون علاقے میں ملی ٹینٹوں کے چھپے ہونے کی ایک خاص اطلاع موصول ہونے کے بعد سیکورٹی فورسز نے پیر کی شام علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا۔
معلوم ہوا ہے کہ جوں ہی سیکورٹی فورسز کے اہلکار مشتبہ مقام کے نزدیک پہنچے تو وہاں پر موجود ملی ٹینٹوں نے سیکورٹی فورسز پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی چنانچہ سلامتی عملے نے بھی پوزیشن سنبھال کر جوابی کارروائی کا آغاز کیا جس دوران دو گھنٹے تک دوبدو گولیوں کا تبادلہ جاری رہا۔
ذرائع نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے ایک وسیع العریض جنگلی علاقے کو محاصرے میں لے کر فرار ہونے کے راستوں پر پہرے بٹھا دئے جبکہ جنگل کی اور جانے والی سبھی شاہراوں کو کانٹے دار تار سے سیل کیا۔
انہوں نے بتایا کہ منگل کی صبح سیکورٹی فورسز نے تصادم کی جگہ ایک ملی ٹینٹ کی لاش برآمد کی اور بعد ازاں اس کی شناخت لشکر کمانڈرجنید احمد بٹ کے طور پر کی گئی۔
مہلوک لشکر کمانڈر گگن گیر سونہ مرگ میں ہوئے حملے میں ملوث تھا اور اس کے سر پر سیکورٹی ایجنسیوں نے انعام بھی رکھا تھا۔
باوثوق ذرائع کے مطابق گگن گیر حملے کے بعد سیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے کی گئی تحقیقات کے بعد منکشف ہوا کہ جنید احمد بٹ اس حملے میں براہ راست ملوث ہیں ۔
پولیس کے ایک سینئر آفیسر نے اس بات کی تصدیق کی کہ ہارون انکاونٹر میں لشکر کمانڈر جنید احمد بٹ مارا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ جنید احمد بٹ گگن گیر حملے میں براہ راست ملوث تھا اور اس کی کافی عرصے سے تلاش جاری تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مہلوک لشکر کمانڈر کے سر پر انعام بھی رکھا گیا تھا اوراس کی ہلاکت سیکورٹی فورسز کے لئے بہت بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے کہاکہ مہلوک لشکر کمانڈر کے قبضے سے اسلحہ وگولہ بارود اور قابل اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا جبکہ علاقے میں آپریشن ہنوز جاری ہے۔
دریں اثنا پولیس ترجمان نے ایکس پر جانکاری فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ داچھی گام ہارون تصادم میں لشکر کمانڈر جنید احمد بٹ مارا گیا جبکہ علاقے میں آپریشن جاری ہے۔
بتادیں کہ 20اکتوبر 2024کی شام کو ملی ٹینٹوں نے گگن گیر سونہ مرگ میں ٹنل کی کام پر مامور افراد پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں مقامی ڈاکٹر سمیت سات افراد جاں بحق جبکہ کئی دیگر زخمی ہوئے۔
اس خونین حملے کے بعد پولیس، این آئی اے، ایس آئی اے نے بڑے پیمانے پر تحقیقات شروع کی اور سی سی ٹی وی فوٹیج کو کھنگالنے کے بعد لشکر کمانڈر جنید احمد بٹ کانام سامنے آیا اور تب سے ہی لشکر کمانڈر کی تلاش جاری تھی ۔