جمعرات, مئی ۱۵, ۲۰۲۵
16.6 C
Srinagar

غربت اورہماری ذمہ داری ۔۔۔۔۔۔

1993سے ہر سال 17 اکتوبر کو دنیا بھرمیں غربت کے خاتمے کا دن منایا جاتا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد ترقی پذیر ممالک سے غربت کا خاتمہ اور غریبوں کا معیار زندگی بہتر بنانا ہے۔یہ غربت کے عالمی مسئلے، انسانی حقوق اور انسانی وقار کی خلاف ورزی کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کا دن ہے۔ اس دن غربت میں رہنے والے لوگوں کی مدد اور ان کی روزمرہ کی جدوجہد کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ اصل بحران وسائل کی کمی پر ختم نہیں ہوتا، درحقیقت غربت کے خوفناک نتائج ہوتے ہیں جیسے بے گھری، بھوک، بنیادی سہولیات کی کمی اور تشدد بھی غربت کی وجہ سے پھیل سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کے طے کردہ پائیدار ترقیاتی اہداف میں پہلا ہدف دنیا بھر سے غربت کا خاتمہ ہے تاہم یہ ہدف تاحال تکمیل سے کوسوں دور ہے۔

دنیا بھر میں غربت کے خاتمے کا عالمی دن نہایت ہیں جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا ۔دیکھا جائے تو دنیا میں غریب لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔بہت سارے لوگوں کے پاس نہ ہی روٹی ،کپڑا اور نہ ہی رہنے کے لئے مکان ہے۔ان لوگوں کے بچے دودھ اور دو وقت کی روٹی سے بھی محروم ہیں۔جہاں تک ہندوستان کا تعلق ہے، اس ملک میں بھی ایسے لوگوں کی اچھی خاصی تعدادموجود ہے، جو غربت کی وجہ سے مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں۔جہاں تک ملک کے سرمایہ داروں کا تعلق ہے وہ اپنی آمدنی کا کچھ حصہ ملک کے ان غریبوں ،محتاجوں اور مسکینوں کے لئے مختص رکھتے ہیں، تاکہ وہ بھی دو وقت کی روٹی بہتر ڈھنگ سے کھا سکیں ۔اگرچہسرمایہ دار اس طرح کی رقومات مختلف این جی اُوز(رضاکار تنظیموں)کو فراہم کر کے ملک کے غریبوں تک پہنچانے کے لئے کوشش کرتے ہیں، لیکن کہاںتک یہ” این جی اوز“ یعنی غیر سرکاری رضاکار تنظیمیںان مقاصد میں کامیاب ہو ر ہی ہیں،یہ سب کو معلوم ہیں۔جہاں تک سرکار وں کا تعلق ہے، وہ بھی اپنے اپنے دور اقتدار میں ملک میں غربت و افلاس ختم کرنے کے لئے منصوبے عملا رہی ہیں لیکن پھر بھی ملک میں غربت کا خاتمہ نہیں ہو رہا ہے۔

اگر باریک بینی سے دیکھا جائے تو دنیا کے اکثر ممالک میں سرمایہ دارانہ نظام مضبوط ہوتا جارہا ہے اور غریب روز بروز غریب تر ہوتا جارہا ہے۔اس کی وجوہات پرگہرائی سے غور وخوض کرنے اور تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ ملک میں غربت کے خاتمے کو کیسے ختم کیا جا سکے اور کون سی پا لیسیاں اپنائی جائیں۔ملک کے سرمایہ داروں کو بھی اپنے عطیات اور امدادی رقومات سرکار کے ہی ایک مخصوص کھاتے میں جمع کریںتاکہ ان فنڈس کا بروقت اور صحیح طریقے سے استعمال ہوسکے۔ملک کی مسلم برادری کو بھی اپنی زکواة و عطیات ایک مخصوص طریقے سے جمع کرنے چاہیے ۔تاکہ بہتر ڈھنگ سے اُن کی تقسیم غریبوں اور ضرورت مندوں ومستحق افراد کی فلاح و بہبود اور ترقی و تعمیر کے لئے استعمال کیا جاسکے۔ غربت کے خاتمے کیلئے حکومت کے ساتھ معاشرے کے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، صاحبِ حیثیت افراد کی اخلاقی اور سماجی ذمے داری ہے کہ ضرورت مندوں افراد کی مدد کریں۔مستحق افراد کے لئے چھوٹے پیمانے پر روزگاری یونٹ قائم کرنے چاہیے ،تاکہ وہ امداد لینے کے لئے نہیں بلکہ امداد دینے کے لائق بن جائیں ۔تب جاکر اس ملک میں غربت و افلاس کا پوری طرح خاتمہ ہو جائے گا اورملک میں یکسان ترقی ہوگی۔

Popular Categories

spot_imgspot_img