پیر, جون ۹, ۲۰۲۵
21 C
Srinagar

سی بی آئی کیس میں وزیراعلیٰ کیجریوال کی عرضی پر سپریم کورٹ میں جلد سماعت کے اشارے

نئی دہلی:  سپریم کورٹ نے دہلی ایکسائز پالیسی مبینہ گھوٹالہ معاملے میں وزیر اعلی اروند کیجریوال کی مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی طرف سے گرفتاری کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرنے والی ان کی (وزیراعلیٰ) درخواست پر جلد سماعت کا پیر کو اشارہ دیا۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے غور کرنے کا اشارہ دیتے ہوئے سینئر وکیل اے ایم سنگھوی اور چندر ادے سنگھ سے معاملے سے متعلق ای میل کے ذریعے ایک درخواست بھیجنے کو کہا۔ دونوں وکلاء نے ‘خصوصی تذکرہ’ کے دوران کیجریوال کا موقف پیش کرتے ہوئے ان کی عرضی کو فوری طور پر درج کرنے کی درخواست کی تھی۔

دہلی ہائی کورٹ نے کیجریوال کی مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی طرف سے دائر کیس کو منسوخ کرنے اور ضمانت کے لئے دائر ان کی درخواستیں 5 اگست کو مسترد کر دیا تھا۔ جسٹس نینا بنسل کرشنا کی سنگل بنچ نے اپنا حکم سناتے ہوئے کہا تھا کہ سی بی آئی کے پاس وزیراعلیٰ کیجریوال کو گرفتار کرنے کے لیے کافی قانونی بنیاد تھی۔

جسٹس کرشنا نے کہا تھا، ’’یہ نہیں کہا جا سکتا کہ گرفتاری بغیر کسی معقول وجہ کے کی گئی‘‘۔ ہائی کورٹ نے اس وقت میرٹ کی بنیاد پر اس معاملے میں کوئی فیصلہ کرنے سے انکار کر دیا، لیکن نچلی عدالت سے رجوع کرنے کی آزادی دی تھی۔ سنگل بنچ نے درخواست ضمانت پر کہا تھا کہ درخواست گزار کو نچلی عدالت جانے کی چھوٹ ہے۔ مسٹر سنگھ نے سنگل بنچ کے سامنے دلیل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملزم کیجریوال اس بدعنوانی کیس کے ‘اکسانے والے’ ہیں اور اس معاملے میں ان کے خلاف واضح ثبوت موجود ہیں۔

ای ڈی نے 21 مارچ کو اور سی بی آئی نے 26 جون 2024 کو ملزم وزیراعلیٰ کیجریوال کوگرفتار کیا تھا۔سی بی آئی نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے مقدمے میں مارچ سے عدالتی حراست میں رہنے والے ملزم وزیر اعلیٰ کیجریوال کو عدالت کی اجازت کے بعد 25 جون کو پوچھ گچھ اور پھر 26 جون کو گرفتار کیا تھا۔

خصوصی عدالت نے اسی دن سی بی آئی کی درخواست پر انہیں اس مرکزی تفتیشی ایجنسی کی تین دنوں کی حراست میں بھیج دیا تھا۔حراست کی مدت ختم ہونے کے بعد خصوصی عدالت نے ہفتہ 29 جون کو انہیں 12 جولائی تک عدالتی تحویل میں بھیج دیا تھا، جس میں عدالت نے توسیع کردی۔

سی بی آئی کی جانب سے ایف آئی آر درج نہیں کی جاتی تو کیجریوال اب تک جیل سے رہا ہو چکے ہوتے۔ سپریم کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعے درج کیس میں کیجریوال کو 12 جولائی کو عبوری ضمانت دے دی تھی۔

یواین آئی

Popular Categories

spot_imgspot_img