شعور اور شہری ذمہ داری ۔۔۔۔

شعور اور شہری ذمہ داری ۔۔۔۔

وادی میں بڑھتے ہوئے ٹریفک دباﺅ سے عام لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔اہم چوراہوں پر ٹریفک پولیس کی عدم موجودگی باعث تشویش ہے۔وادی میں روز بروز پرائیوٹ ٹرانسپورٹ بڑھتا ہی جارہا ہے اور سڑکوں کی خستہ حالی و تنگ دامانی سے جگہ جگہ گھنٹوں تک ٹریف جام رہتا ہے ۔حد تو یہ ہی اکثر چوراہوں پر ٹریفک پولیس کا کوئی اہلکار نظر نہیں آرہاہے، جس کی وجہ ہے عام لوگوں کا نہ صرف کافی وقت ضائع ہو رہا ہے بلکہ سرکاری ملازمین ،اسکولی بچوں اور تاجروں کو اپنی اپنی منزل تک پہنچنے میں کافی دشواریاں پیش آرہی ہیں۔اننت ناگ یا بارہمولہ سے جتنا وقت سرینگر پہنچنے میںلگتا ہے ،اُس سے زیادہ وقت صورہ اور چھانہ پورہ سرینگر سے لال چوک تک پہنچنے میں لگتا ہے۔انتظامیہ نے اگر چہ شہرسرینگر میںلوگوں کی سہولیت کے لئے سمارٹ بس سروس چلانے کی شروعات کی ہے ۔

تاہم ان بسوں کی وجہ سے بھی شہر میں ٹریفک جام ہو رہا ہے اور مسافروں کو سہولیت کی بجائے تکلیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت جن تعمیری منصوبوں کو ہاتھ میں لیا گیا تھا ،وہ بھی ابھی تک تشنہ تکمیل ہیں۔انتظامیہ نے اگر چہ پورے شہر سرینگر میں جدید قسم کی ٹریفک لائٹیں نصب کی ہیں، تاہم گاڑی چلانے والے اکثر لوگ سگنل کو توڑ کر من مانی کرتے ہیں جس سے ٹریفک جام ہوتا ہے ۔جہاں تک شہر خاص اور دیگر جگہوں کا تعلق ہے ،نئی تعمیر کی گئی فٹ پاتوں پر دکاندار ان پر اپنا مال سجاتے ہیں اور پیدل چلنے والے مسافر بیچ سڑک چلنے پرمجبور ہو رہے ہیں، اسطرح یہ معاملہ بھی ٹریفک جام کا سبب بن رہا ہے ۔

حکام اگر واقعی عام لوگوں کو سہولیت پہنچانے میں دلچسپی رکھتے ہیں، توپھر انہیں چند ایسے سخت قدم اُٹھانے ہوں گے، تاکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آواجاہی بہتر بن سکے ۔ایسے دکانداروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنی چا ہیے ۔شہر خاص کے نوہٹہ، گوجوارہ، حول ،سکہ ڈافر ،صفاکدل، بربر شاہ اور صورہ علاقوںمیں بغیر کسی ڈر و خوف کے سبزی فروش،میوہ فروش اور دیگر لوگ سڑک کے دونوں کناروں پرتعمیر کی گئی فٹ پاتھ پر اپنی دکان سجاتے ہیں ،اس طرح نہ صرف راہ چلتے مسافر سڑکوں کے پیچوں بیچ چلنے پر مجبور ہورہے ہیں بلکہ اس وجہ سے ٹریفک جام بھی ہوتا ہے۔جہاںتک ان علاقوں میں لگے ٹریفک سگنل کا تعلق ہے، عام ڈرائیور حضرات یہ سوچ کر ان ٹریفک سگنل پر کوئی دھیان نہیں دے رہے ہیں کہ یہاں پر کوئی ٹریفک اہلکار موجود نہیں ہوتا ہے۔جہاں انتظامیہ کی یہ ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ ٹریفک قوانین پر عمل کرانے کے لئے خلاف ورزی کرنے والوںکے ساتھ سختی سے پیش آئے، وہیں عام لوگوں کی بھی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ لاپرواہی سے پرہیز کریں اور دکاندار بھی اپنے اندر یہ شعور پیدا کریں اور خود غرضی سے پرہیز کریں۔کیونکہ یہ بات صاف اور واضح ہے جس قوم کے لوگ اپنی حالت بدلنے کے لئے خود میدان میں نہ آتے ، اُس قوم کی حالت اللہ بھی نہیں بدلتا ہے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.