جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
17.5 C
Srinagar

مثبت پالیسی اپنانے کی ضرورت

پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس گذشتہ چند روزسے جاری ہے اور اس اجلاس کے دوران جہاں ملک کی تعمیر و ترقی اور لوگوں کی خوشحالی کے لیئے مختلف بلیں ہاوس کے سامنے رکھیں جارہی ہیں، وہیں ملک کے وزیر داخلہ شری امت شاہ نے جموں کشمیر کے حوالے سے کئی بلیں پیش کیں۔انہوں نے اس موقعے پر جموں کشمیر کی موجودہ صورتحال جو کہ کافی بہتر ہوچکی ہے کو اپنی پارٹی اور حکومت کی کامیابی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب جموں کشمیر ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہور ہاہے۔اب وادی میں بچے پتھر بازی کے بجائے علم و تربیت سے مالہ مال ہورہے ہیں۔
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ گذشتہ چاربرسوں سے وادی میں کوئی بھی ایسا تشددکا واقعہ پیش نہیں آیا ہے ،جس میں عام شہریوں کے مال و جائیدادکو نقصان پہنچ گیا ہو۔یہ بھی ایک سچائی ہے کہ ہڑتال اور کرفیوسے بھی اہل وادی کو نجات مل گئی ہے،اب لوگ بہتر ڈھنگ سے روز گارکمانے لگے ہیں اور بچے بنا کسی خوف و خطر ے کے اسکولوں اور دانشگاہوں میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے جاتے ہیں اور اس طرح وہ ملک کے باقی بچوں کے ساتھ مختلف امتحانوں میںاپنی قابلیت کا لوہا منوارہے ہیں ۔کھیل کود کے میدان کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں میں بھی کشمیر ی نو جوان جن میں لڑکے اور لڑکیاں دونوں شامل ہیں نمایاں کارکردگی کا مظاہرے کرتے نظر آرہے ہیں۔
یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ انتظامی سطح پر اُن لوگوں کی لگام کسی گئی جو اپنے ذاتی مفادات کے لئے عام لوگوں کا استحصال کرتے تھے۔سرکاری نوکری حاصل کرنے کا معاملہ ہو یا پھر تعلیمی شعبے میں بچوں کی اسکالر شپ حاصل کرنے کی بات ہو،اس کا فائدہ صرف ان لوگوں یا بچوں کو ہی ملتا تھا جو یا تو رشوت دیتے تھے یا پھر اثر رسوخ رکھتے تھے۔ اب سب کچھ آن لائن ہوتا ہے اور کسی کی حق تلفی نہیں ہوتی ہے،سب کچھ بہتر ڈھنگ سے چلتا ہے ملازمین بھی اپنا کام خوش اصلوبی سے انجام دیتے ہیں جو پہلے ایام میں ملازمت سے زیادہ سیاست کرتے تھے۔اگر چہ چند ایک محکموں میں ابھی بھی خامیاں نظر آرہی ہیں تاہم دھیرے دھیرے سب کچھ ٹھیک ہو رہا ہے۔یہاں یہ بات کہنی بے حد ضروری ہے کہ وادی میں ابھی بھی وہ عنصر موجود ہیں جو جموں کشمیر کے حوالے سے ایک الگ اور منفرد سوچ رکھتے ہیں جن کے ذہنوں میںعلیحدگی پسندی کا رجحان پایا جاتا ہے ۔ان لوگوں کے منفی سوچ کو کس طرح مثبت سوچ میں تبدیل کیا جائے گا یہ ایک اہم سوال ہے۔کیونکہ پورے ملک میں دیکھا جاتا ہے کہ ایک بھائی بی جے پی کے ساتھ رہنا پسند کرتا ہے تو دوسرا کانگرس کے ساتھ ، بھارت جیسے جمہوری ملک میں سب سے بڑی یہی آزادی ایک عام شہری کو حاصل ہے کہ اُس کی سیاسی سوچ پر کوئی قدغن نہیں لگا سکتا ہے۔
ملک دشمنی کا جہاں تک سوال ہے وہ بہر حال کوئی بھی وطن پرست تسلیم نہیں کرسکتا ہے جہاں تک سیاسی نا برابری کا تعلق ہوتاہے اس میں اختلاف کی گنجایش موجود ہے۔کوئی بھی ملک کا شہری کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ وابستہ ہو سکتا ہے اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہو سکتا ہے کہ وہ ملک دشمن ہوگا۔جہاں تک وادی میں ملی ٹنسی کا تعلق ہے وہ بھی ابھی موجود ہے لیکن یہ ہرگز ضروری نہیں ہے کہ کسی ملی ٹنٹ کا بھائی یا اُس کا رشتہ دار اُس کی منفی سوچ کے ساتھ مطابقت رکھتا ہو۔جس طرح ملی ٹنسی سے وابستہ افراد کے رشتہ داروں اور دوست و احباب کو پاسپورٹ یا سرکاری ملازمت کے لئے سی آئی ڈی ویرفکیشن نہیں دی جاتی ہے وہ ملک کی بہتری اور بھلائی کے لئے ہرگز اچھا قدم ثابت نہیں ہو سکتا ہے ۔مرکزی سرکار اور جموں کشمیر انتظامیہ کو اس حوالے سے بہتر پالیسی اختیار کرنی چاہئے تاکہ ملی ٹنٹوں کے دوست ،احباب و رشتہ دار قومی دائرے میں شامل ہو سکیں اور وہ بھی ملک کی سالمیت اور تعمیر و ترقی میں اپنا ہاتھ بٹا سکیں نہ کہ غلط پالیسیوں کی بدولت انہیں دشمن کے حوالے کیا جائے۔ وزیر داخلہ اور ایل جی انتظامیہ کو ایسے لوگوں کے ساتھ رابطہ بڑھانا چاہئے جو ملک کی ترقی، امن اور خوشحالی کے لئے بہتر مشوروں سے حکومت اور انتظامیہ کو نواز سکیں ،اس کے لئے عوامی دربار بہترین طریقہ ہے جو فی الحال ڈی جی پی اور چیف سیکریٹری نے شروع کئے ہیں۔

Popular Categories

spot_imgspot_img