ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
19.1 C
Srinagar

علاج ممکن۔۔۔۔۔۔

ازل ہی سے انسان اور پریشانی کا چولی دامن کا ساتھ رہا ہے۔ جوں جوں انسانی آبادی میں اضافہ ہوا انسانی ضروریات، اہداف اور مسائل بڑھتے چلے گئے۔ ان اہداف کے حصول کیلئے انسان کو اپنی توجہ مختلف اطراف و جوانب میں مرکوز کرنا پڑتی ہے جب انسان اپنی ترجیحات کا تعین نہیں کرتا تو وہ ذہنی دبا اور پریشانی کا شکار ہوجاتا ہے۔

ذہنی دبا کے عوامل دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک داخلی اور دوسرے خارجی۔ داخلی عوامل کا تعلق انسان کی اپنی ذات سے ہوتا ہے ان عوامل میں خوف، بے چینی، پریشان ذہنیت، چڑ چڑاپن، جلدغُصّے میں آجانا، بے لچک منفی سوچ، احساس کمتری، غیر حقیقی توقعات، ناکامی کا خوف اور طویل بیماری شامل ہیں۔ جبکہ خارجی عوامل میں خطرات، زندگی کی اہم تبدیلیاں، کام کی زیادتی، معاشرتی، معاشی اور خاندانی مسائل شامل ہیں۔ایک ہی قسم کے دبا میں مختلف لوگ مختلف طرز عمل ظاہر کرتے ہیں۔ مثلاً خطرے کی صورت میں خطرے کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہوجانا ایسی صورت میں انسان کا عضلاتی نظام متاثر ہوتا ہے مثلاً دل کی دھڑکن کا تیز ہونا، بلڈ پریشر (فشارِ خون) کا بڑھ جانا، تیز تیز سانس لینا ایسی حالت میں بعض کے جسم کی طاقت بڑھ جاتی ہے اور بعض کے ہاتھ پاں پھول جاتے ہیں اور وہ کوئی رد عمل ظاہر نہیں کرسکتے۔ ایسے حالات میں مضبوط قوت ارادی کے ذریعے معاملات میں حقیقت کا ادراک اور طرز عمل میں توازن قائم کرکے ذہنی دبا پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق وادی کشمیر میں 20 لاکھ بالغ افراد نفسیاتی دباﺅ کا شکار ہیں۔وادی کشمیر میں نفسیاتی دباﺅ کی بنیادی وجہ نامساعد حالات کا بھنور سمجھا جاتا ہے۔جبکہ عالمی وبا کووڈ۔19سے پیدا شدہ بے ہنگم بے روزگاری اور مہنگائی کے طوفان نے اس بیماری میں مزید اضافہ کیا ہے۔ماہرین نفسیات کا ماننا ہے کہ نفسیاتی بیماری کو چھپانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے،کیوں کہ یہ عام بیماریوں کی مانند ایک بیماری ہے،جس کا علاج ممکن ہے۔ان کا کہناہے کہ سماجی خوف اور پاگل کہنے کے طنزیہ لہجے کی وجہ سے بہت سارے افراد اس بیماری کو چھپا دیتے ہیں،جسکی وجہ سے سماج میں ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں،جن کے بارے میںسوچا بھی نہیں جاسکتا ۔نفسیاتی دباﺅ میں مبتلاءکسی بھی متاثرہ شخص کو خود کشی کا خیال آتا ہے، یا پھر وہ نشے کی لت میں مبتلاءہوجاتا ہے،جو نہ صرف ایک شخص اور اُسکے خاندان کو متاثر کرتا ہے بلکہ یہ پورے معاشرے کو اپنی گرفت میں لیتا ہے۔ضروری ہے کہ نفسیاتی بیماری کا بروقت علاج کیا جائے۔یہ ایک ایسی بیماری ہے ،جو دیمک کی طرح چاٹ کرفرد ،خاندان اور سماج کو کھوکھلا کردیتی ہے ۔

 

Popular Categories

spot_imgspot_img