پچھتاوا کسی کام کا نہیں !

پچھتاوا کسی کام کا نہیں !

سُنا ہے دولت اور شہرت کمانے کے چکر میں کچھ لوگ اپنے ہوش کھو بیٹھے ہیں اور وہ اسطرح کے کام کرتے ہیں جو اُن ہی کو مسائل ومشکلات میں ڈال دیتے ہیں۔

جرم ایک کرتا ہے اور سزا بے چارے عام لوگوں کو ملتی ہے ۔جہاں تک پورے ملک کا تعلق ہے ہم نے یہ مشاہدہ کیا ہے کہ اُسکے بھی چار د ن اور اس کے بھی چاردن۔۔۔ ۔جوں ہی یہ دن ختم ہوتے ہیں، تو بے چارے پھوٹ پھوٹ کر روتے ہیں لیکن پھر ایسے لوگوں کو کوئی چپ کرانے والا بھی نہیں ملتا ہے کیونکہ انہوں نے اپنے ارد گرد لوگوں کا اپنے دنوں کے دوران قافیہ حیات تنگ کیا ہوتا اور صرف اپنے آگے والوں کا دن رات رنگ کرتے رہتے ہیں ۔

جنگ میں کیا کچھ نہیں ہوتا ہے لیکن جب امن کا سورج طلوع ہوتا ہے، پھر وہ لوگ صرف اور صرف روتے ہیں ،جو اس غفلت شعاری میں ہوتے ہیں کہ سب کچھ میرا ہے اور میں مالک کل ہوں ۔

وہ گناہوں کے سمندر میں ڈوب کر خوب بچھتاتے ہیںلیکن کسی زیر ک نے کیا خوب کہا ہے کہ”اب پچھتائے کیا ہوت،،، جب چڑیاں چک گئیں کھیت“۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.