سری نگر:حکومت نے جموںوکشمیر میں جامع تعلیم کو یقینی بنانے کے اَپنے وعدے کو پورا کرتے ہوئے 2022ءمیں ڈی بی ٹی کے ذریعے اہل خصوصی ضرورت والے بچوں ( سی ڈبلیو ایس این ) کے بینک کھاتوں میں 165.09 لاکھ روپے منتقل کئے ہیں۔یہ الاﺅنٹس مختلف الاﺅنسز جیسے اسکارٹ الاﺅنس ، ریڈر الاﺅنسز اور لڑکیوں کے لئے وظیفہ کی مد میں تقسیم کئے گئے ہیں۔اِس کے علاوہ جے کے بی او ایس اِی کے اشتراک سے تین روزہ ورکشاپ کا اِنعقاد مارچ 2022ءمیں سی بی ایس اِی کی طرز پر اہل خصوصی ضرورت والے بچوں ( سی ڈبلیو ایس این )کو بورڈ میں رہائش فراہم کرنے کے لئے کیا گیا تھا۔ورکشاپ میں سی بی ایس اِی اور این سی اِی آر ٹی مع فیلڈ کے زائد اَز 30 ماہرین نے شرکت کی۔
رائٹس ٹو ایجوکیشن ایکٹ جو 2012ءمیں متعارف کیا گیا تھا ۔خصوصی ضروریات کے حامل بچوں کو ان کی کمی سے قطع نظر مرکزی دھارے میں تعلیم حاصل کرنے کی اِجازت دیتا ہے ۔ ایکٹ میں معذور اَفراد کے ایکٹ 1995 اور نیشنل ٹرسٹ ایکٹ کے مطابق ” معذوری “ والے بچوں کو پی ڈبلیو ڈی ایکٹ کے باب پنجم کی دفعات کے مطابق مفت اور لازمی تعلیم کا حق حاصل ہے۔خصوصی اَنرولمنٹ مہم ” آﺅسکول چلیں“ کے تحت سرمائی سیشن کے دوران جموںوکشمیر کے سرکاری سکولوں میں 1.50 لاکھ طلباءکا داخلہ ہوا۔اِس مہم میں 3سے پانچ برس کی عمر کے بچوں کی پری سکولنگ کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔ سکول چھوڑنے والے طلباءاور اِن بچوں کا دوبارہ داخلہ کر کے سرکاری سکولوں میں مجموعی طور پر داخلہ بڑھانے پر توجہ دی گئی جو کبھی سکول میں داخل نہیں ہوئے تھے۔
اِس کے علاوہ سکول سے باہر بچوں کے ڈیجیٹائزڈ سروے کے لئے ’تلاش اے پی پی ‘کا آغاز کیا گیا ہے تاکہ انہیں مرکزی دھارے میں شامل کیا جاسکے ۔ سکول چھوڑنے والے تمام بچوں کو قریبی تعلیمی اِداروں کے ساتھ نقشہ بنایا جائے گاتاکہ انہیں مناسب تعلیم حاصل کرنے کے بعد ملازمت کے مواقع بھی مل سکیں۔
سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ جلد ہی ” سٹوڈنٹس مینٹر شپ “ سٹوڈنٹ ٹیچر اینگیج منٹ فار ایجوکیشنل رین فورسمنٹ( ایس ٹی اِی اِی آر) پروگرام شروع کرے گا ۔ اِس اقدام کے تحت اساتذہ پہلے مرحلے میں پرائمری سکول کے ہردس طلباءکے لئے اتالیق کا کردار اَدا کریں گے ۔ اِس کا مقصد بنیادی کلاسوں میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور تعلیمی شعبے میں عمدگی حاصل کرنا ہے ۔ اِسی کو مرحلہ وار طریقے سے اعلیٰ طبقوں میں نقل کیا جائے گا جبکہ اِس مقصد کے لئے تیار کردہ مینٹورنگ پورٹل سے ایوالوویشن اوراسسٹمنٹ کی نگرانی کی جائے گی۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے تعلیم کو قوم کی ترقی اور ترقی کا محرک قرار دیتے ہوئے نئی تعلیمی اِصلاحات کرنے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ کوئی بھی تعلیم کے اس بنیادی حق سے محروم نہ رہے۔اُنہوں نے کہا،”ہم تعلیمی شعبے میں اصلاحی اختراعات لانے کے لئے سخت محنت کر رہے ہیں تاکہ ”تعلیم سب کے لئے “جیسے بڑے مقصد کو حاصل کیا جا سکے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ حکومت جموںوکشمیر کی خواندگی کی شرح کو بہتر کرنے کے لئے تمام سطحوں پر مساوات اور شمولیت کو یقینی بنانے کے علاوہ سکولی تعلیم میں سماجی او رصنفی فرق کو پُر کرنے کے لئے جامع اِقدامات کر رہی ہے ۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ نیشنل انیشی ٹیو فار سکول ہیڈ س اینڈ ٹیچرس ہولیسٹک ایڈ وانسمنٹ ( نشٹھا) پروگرام کے تحت جموںوکشمیر نے 80,600 ایلی منٹری ٹیچرس کو ڈی آئی کے ایس ایچ اے پورٹل کا اِستعمال کرتے ہوئے آن لائن موڈ سے تربیت دے کر ملک میں سرفہرست مقام حاصل کیا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے اَساتذہ کی استعداد کار میں اِضافے پر زور دیتے ہوئے محکمہ سکولی تعلیم سے کہا کہ وہ طلباءاور اَساتذہ کے تناسب کو معقول بنانے کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی باقاعدہ تربیت کا اِنعقاد کرے تاکہ انہیں جدید تعلیمی آلات، تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور سیکھنے کے نتائج کو بڑھانے سے واقف کیا جاسکے ۔