ٹیکنا لوجی کی دنیا میں کشمیری شاہینوں کی اُونچی اُڑان ،دنیا کودیا انمول تحفہ

ٹیکنا لوجی کی دنیا میں کشمیری شاہینوں کی اُونچی اُڑان ،دنیا کودیا انمول تحفہ

یونیورسٹی طلباءنے کم قیمت والا” وینٹی لیٹر“ ایجاد کر لیا، حوصلہ افزائی کےلئے ادارے سامنے آئیں

شوکت ساحل

سرینگر/عالمگیر وبا کوروناوائرس(کووڈ۔19) کے خوف سے اس وقت بھی پوری دنیا جوجھ رہی ہے۔ ہر جگہ سے دل دہلانے والی خبریں سامنے آرہی ہیں۔ لیکن کچھ خبریں سکون دینے والی بھی ہیں۔ کشمیری نوجوانوں نے نامساعد حالات میں بھی اپنی تخلیقی ،تحقیقی صلاحیت وذہانت کا مظاہرہ کرکے نہ صرف کامیابیوں کی نئی نئی تاریخیں رقم کیں بلکہ اہلیان ِ کشمیر کا سر بھی فخر سے اونچا کیا ۔

کشمیر یونیورسٹی سے بی ۔ٹیک تعلیم مکمل کرچکے طلباءجہا نگیر حمید اور ساجد نور نے کم قیمت والا وینٹی لیٹر ایجاد کیا ۔ جہانگیر اور ساجد پر مشتمل ایک ٹیم نے کم قیمت والا وینٹی لیٹر ایجاد کرنے پر پہلا انعام جیت لیا ہے، جس کو وہ جموں وکشمیر میں بھی متعارف کرنے کے خواہش مند ہیں۔دونوںطالب علموں نے ایشین میل کے ملٹی میڈیا پروگرام ’یوتھ ایچیورس ‘ میں خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ عالمگیر وبا کووڈ۔19وبا پھوٹ پڑنے کیساتھ ساتھ سب سے پہلے طبی مشینی آلہ ”وینٹی لیٹر “ہی زیادہ سرخیوں میں رہا ۔

انہوں نے اسی نے ہمارے ذہن کو جھنجھوڑ ا اور ہم نے پہل کرکے اس وینٹی لیٹر کو ایجاد کیا ۔دونوں طالب علموں نے بتایا کہ انہوں نے کم قیمت والا ’وینٹی لیٹر ‘ دوماہ میں بنالیا جبکہ اُستاتذہ اور یونیورسٹی حکام نے بھی کافی سپورٹ کیا ۔دونوں طالب علموں نے ” کباڑ “ سے وینٹی لیٹر کو تیار کیا ۔نوجوانوں نے اپنی گفتگو کے دوران مزیدبتایا کہ کسی نے اُن سے وینٹی لیٹر بنانے کےلئے رجوع نہیں کیا ،البتہ سرینگر میئر نے ٹویٹ کرکے نوجوانوں کو آگے آنے کی دعوت دی تھی ،ہم نے پہل کی اور وینٹی لیٹر ایجاد کیا۔

ان کا کہناتھا کہ ’انہوں نے اوپن انو ویشن مقابلہ ‘ میں حصہ لیا اور پہلی پوزیشن حاصل کی ۔طالب علموں کی جانب سے تیار کردہ وینٹی لیٹر کی خاص بات یہ ہے کہ مذکورہ وینٹی لیٹر پر مریض کی جانکاری دنیا کے کسی بھی حصے میں حاصل کی جاسکتی ہے ،کیوں کہ یہ وینٹی لیٹر مکمل طور پر ڈیجٹل ہے جبکہ یہ بیٹری پر بھی کام کرتا ہے ۔طالب علموں کا کہنا ہے کہ اس وینٹی لیٹرکی قیمت8ہزار روپے تک ہوگی ۔

ان کا کہناتھا کہ دونوں متوسطہ گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں ،ایسے میں وہ خود اپنی طاقت پر اس وینٹی لیٹر کو مار کیٹ میں نہیں اُتار سکتے ہیں ۔ساجد کہتے ہیں ’میرے والد مزدور ہیں ،مزدور کیا کرسکتا ہے ،سرکارکو آگے آنا چاہئے ،اگر سرکار کو لگے ہماری ایجاد بازار میں لانے کےلئے صحیح ہے ،تو ہمارا سپورٹ کرے ‘۔اس طرح کی مشین جموں وکشمیر جیسی یوٹی کے لئے خریدنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ یہ بہت مہنگی ہوتی ہے۔

جب ہم نے ماہرین سے بات کی تو انہوں نے ایک ایسے آلہ کی ضرورت کا اظہار کیا ،جو کام کرنے کےلئے آسان، ریموٹ نگرانی کے قابل اور پورٹیبل ہو۔وینٹی لیٹر مشین سانس لینے میں مریضوں کو مدد فراہم کرتی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ ا داروں کو ایسے طلباءکی حوصلہ افزائی کے لئے آگے آنا چاہئے ۔ماہرین نے بتایا کہ اس وینٹی لیٹر میں کسی بھی طرح کی کمی کو دور کیا جاسکتا ہے اور موثر انداز میں پیش کیا جاسکتا ہے ،تاہم حکومت کو آگے آنا چاہئے جبکہ طبی اداروں کو بھی اپنا رول ادا کرنے چاہئے جس میں صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ سر فہرست ہے ۔ وینٹی لیٹر کی ضرورت کب پڑتی ہے؟

کرونا وائرس کے80 فیصد مریض معمولی بیمار ہوتے ہیں اور بغیر علاج کے خود ہی صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ البتہ معتبر طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کا شکار بننے والے پانچ فیصد مریض ہنگامی طبی امداد کے مراکز میں پہنچ جاتے ہیں اور ان میں سے نصف کو، یعنی کل تعداد کے ڈھائی فیصد کو وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑتی ہے۔

اب تک شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق کووڈ 19 کے مریضوں کی ایک قلیل تعداد پھیپھڑوں کی شدید بیماری ایکیوٹ ریسپائریٹری ڈسٹریس سنڈروم (اے آر ڈی ایس) میں مبتلا ہو جاتی ہے۔

اس بیماری میں پھیپھڑے سوزش کا شکار ہو جاتے ہیں اور ان کی تھیلیوں میں پانی بھر جاتا ہے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ پھیپھڑے اپنا فعل انجام نہیں دے سکتے، یعنی دوسرے الفاظ میں جسم کو آکسیجن فراہم کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔

ظاہر ہے کہ یہ ایک انتہائی خطرناک صورتِ حال ہے، جس کے تدارک کے لیے مریض کو مصنوعی طریقے سے وینٹی لیٹر کے ذریعے آکسیجن پہنچائی جاتی ہے۔

وینٹی لیٹر کیسے کام کرتا ہے؟

وینٹی لیٹر ایک پیچیدہ مشین ہے، جس کے تین بڑے حصے آکسیجن سلنڈر، کمپریسر اور کمپیوٹر ہیں۔ایک نلکی مریض کی ناک یا منہ سے گزار کر پھیپھڑوں تک پہنچائی جاتی ہے، جس کے بعد کمپریسر کے ذریعے آکسیجن سلنڈر سے آکسیجن براہِ راست مریض کے پھیپھڑوں تک فراہم کی جاتی ہے۔ ایک اور نلکی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو پھیپھڑوں سے نکال کر باہر لے آتی ہے۔

وینٹی لیٹر ہوا کے اندر حسبِ ضرورت آکسیجن شامل کر کے مریض کے پھیپھڑوں تک براہِ راست بھیجتا ہے۔ عام طور پر مریض سانس خود باہر نکالتا ہے لیکن اگر سانس لینے کا عمل مکمل طور پر معطل ہو چکا ہے تو وینٹی لیٹر سانس باہر بھی نکال سکتا ہے اور یوں مریض کے پھیپھڑوں کا کام کرنے لگتا ہے۔

چونکہ شدید بیمار مریض کی خاصی توانائی سانس لینے اور باہر نکالنے پر خرچ ہو جاتی ہے، اس لیے وینٹی لیٹر اس کے لیے سانس لے کر صحت بحال کرنے کے عمل کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔ویسے تو آکسیجن ماسک کے ذریعے بھی پہنچائی جا سکتی ہے لیکن وینٹی لیٹر اس سلسلے میں زیادہ موثر ہے اور آکسیجن ضائع کیے بغیر مریض کو فراہم کر سکتا ہے۔

وینٹی لیٹر کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ اس کی مدد سے پھیپھڑوں کے اندر دباو برقرار رکھا جا سکتا ہے تاکہ وہ پچک نہ جائیں۔ مزید یہ کہ وینٹی لیٹر کی ٹیوب کی مدد سے پھیپھڑوں میں جمع ہونے والا پانی باہر نکالا جا سکتا ہے۔اس دوران ایک مخصوص کمپیوٹر اس سارے عمل کی نگرانی کرتا ہے اور مریض کی ضرورت کے مطابق آکسیجن کی ترسیل میں کمی بیشی لاتا رہتا ہے۔وینٹی لیٹر ایک مہنگی مشین ہے اور اس کی قیمت لاکھوں روپے ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.