کشمیر میں تازہ برف باری سے نظام زندگی مفلوج، فضائی و زمینی رابطے منقطع

کشمیر میں تازہ برف باری سے نظام زندگی مفلوج، فضائی و زمینی رابطے منقطع

سری نگر/ وادی کشمیر میں محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے عین مطابق ہفتے کی علی الصبح سے ہی تازہ برف باری شروع ہوئی جس کا سلسلہ شام دیر گئے اس رپورٹ کے فائل کئے جانے تک جاری تھا۔

تازہ برف باری کے باعث فضائی و اہم زمینی رابطے منقطع ہو کر رہ گئے نیز معمول کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ جہاں سری نگر کے سول لائنز میں سڑکوں پر پھسلن پیدا ہونے کے سبب بدترین ٹریفک جام دیکھنے میں آیا وہیں اکثر دیہات کو اپنے متعلقہ ضلع ہیڈکوارٹرس کے ساتھ جوڑنے والے سڑک رابطے منقطع ہو کر رہ گئے ہیں۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کشمیر میں کہیں چھ انچ تو کہیں دو فٹ تازہ برف کھڑی ہو گئی ہے۔ بالائی علاقوں میں ایک بار پھر بھاری برف باری ریکارڈ کی گئی ہے۔

لداخ یونین ٹریٹری بالخصوص ضلع کرگل میں بھی تازہ برف باری ہوئی ہے۔ جموں و کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں کے میدانی علاقوں میں بارشیں جبکہ بالائی علاقوں بالخصوص پیر پنچال اور خطہ چناب میں تازہ برف باری ہوئی ہے۔

وادی میں تازہ برف باری کے بیچ شبانہ درجہ حرارت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جس سے ٹھٹھرتی سردی سے لوگوں کو قدرے راحت نصیب ہوئی۔
محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق وادی کشمیر میں ہفتے کی نصف شب تک برف باری ہوسکتی ہے تاہم اتوار کی دوپہر سے موسم میں نمایاں بہتری واقع ہونے کی توقع ہے۔

محکمہ کے ایک ترجمان نے بتایا: ‘برف باری کا سلسلہ ہفتہ کی نصف شب تک جاری رہ سکتا ہے۔ اتوار کی دوپہر سے موسم ٹھیک رہے گا۔ موسم 31 جنوری تک خشک رہنے کا امکان ہے’۔

وادی کشمیر میں ہفتے کی علی الصبح سے تازہ برف باری کا سلسلہ شروع ہوا جس کے باعث فضائی ٹریفک معطل ہو کر رہ گیا۔ایئرپورٹ ذرائع نے بتایا کہ سری نگر بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ہفتے کو برف باری اور کم روشنی کے سبب فضائی ٹریفک معطل رہا۔

انہوں نے کہا کہ رن وے پر سے برف ہٹانے کا کام جاری ہے اور اتوار کو موسم میں بہتری آنے کے ساتھ ہی فضائی ٹریفک بحال کیا جائے گا۔
وادی کی سڑکوں پر تازہ برف باری سے پھسلن پیدا ہوئی ہے جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل متاثر ہوگئی ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق دیہی علاقوں میں ٹرانسپورٹ مکمل طور پر معطل ہے جبکہ میدانی علاقوں میں اگرچہ گاڑیوں کی جزوی نقل وحمل جاری رہی لیکن گاڑیاں کچھوے کی رفتار سے چل رہی تھیں اور کئی گاڑیوں کے ایک دوسرے کے ساتھ ٹکرانے کی بھی اطلاعات ہیں۔

سری نگر کے سول لائنز میں ہفتے کو برف باری کی وجہ سے سڑکوں پر پیدا ہونے والی پھسلن کے سبب بدترین ٹریفک جام دیکھا گیا۔ اس دوران گاڑیوں رینگتی ہوئی نظر آئیں۔ سول لائنز میں نجی و پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں میں سفر کرنے والے لوگوں نے بتایا کہ بیس منٹ کے سفر میں انہیں تین سے چار گھنٹے لگ گئے۔ پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے ہفتے کی صبح سری نگر پہنچنے والے لوگوں نے بتایا کہ انہیں شام کے وقت گاڑیاں نہیں ملیں جس کی وجہ سے انہیں پیدل سفر کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔

شبانہ درجہ حرارت میں نمایاں کمی

وادی میں تازہ برف باری کے بیچ شبانہ درجہ حرارت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جس سے لوگوں کی ٹھٹھرتی سردی سے قدرے راحت نصیب ہوئی۔
محکمہ موسمیات کے ایک ترجمان کے مطابق گرمائی دارلحکومت سری نگر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 2.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا کم سے کم  درجہ حرارت منفی 6.1 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

بتادیں کہ سری نگر میں 14 جنوری کو رواں موسم کی سرد ترین رات درج ہوئی تھی جب کم سے کم درجہ حرارت منفی 8.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا اور سردیوں کا پچیس سالہ پرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا تھا۔

وادی کے مشہور زمانہ سیاحتی مقام گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 4.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ وادی کے دوسرے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 1.3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ رات کا کم سے کم درجہ حرارت منفی 7.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔

سرحدی ضلع کپوارہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 0.4 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ قاضی گنڈ میں منفی 4.0 ڈگری سینٹی اور ککر ناگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 4.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں سردیوں کے بادشاہ چالیس روزہ چلہ کلان کی حکومت کا آخری مرحلہ چل رہا ہے۔اہلیان وادی کا ماننا ہے کہ چلہ کلان نے رواں سیزن کے دوران برسوں بعد اپنی بھر پور طاقت کا مظاہرہ کر کے لوگوں کو گونا گوں مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔

چلہ کلان کا دور حکومت 31 جنوری کو اختتام پذیر ہوگا اور اس کے بعد 20 روزہ چلہ خورد تخت نشین ہوگا تاہم چلہ خورد میں سردیوں کے زور میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔

سری نگر – جموں قومی شاہراہ ٹریفک کے لئے بند

 وادی کشمیر کو ملک کے باقی حصوں کے ساتھ جوڑنے والی 270 کلو میٹر طویل سری نگر – جموں قومی شاہراہ پر ہفتے کے روز تازہ برف باری کے باعث پیدا ہونے والی پھسلن اور کئی مقامات پر مٹی کے تودے اور پتھر گر آنے کی وجہ سے ٹریفک کی نقل و حمل معطل رہی۔

تادیں کہ شاہراہ جمعے کے روز بھی مرمتی کام کے پیش نظر ٹریفک کے لئے بند تھی اور ٹریفک پولیس کی تازہ ایڈوائزری کے مطابق یہ اہم ترین شاہراہ اتوار کو بھی گاڑیوں کی آمد و رفت کے لئے بند رہے گی۔

ٹریفک پولیس ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ قومی شاہراہ پر قاضی گنڈ، جواہر ٹنل کے آر پار، شیطانی نالہ اور بانہال میں ہوئی تازہ برف باری سے پھسلن پیدا ہوئی ہے جس کے پیش نظر ٹریفک کو معطل کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ متعلقہ ایجنسیوں نے شاہراہ کو قابل آمد و رفت بنانے کے لئے مشینری اور نفری کو کام پر لگا دیا ہے تاہم برف باری جاری رہنے اور تودے گر آنے کے خطرات کے پیش نظر انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

مذکورہ ذرائع نے بتایا کہ متعلقہ ایجنسیوں کی طرف سے گرین سگنل موصول ہونے کے بعد ہی شاہراہ کو کھول دیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ ہفتے کے روز شاہراہ پر گاڑیوں کو جموں سے سری نگر روانہ ہونے کی اجازت تھی۔

اس دوران ٹریفک پولیس کی طرف سے جاری ایک تازہ ایڈوائزری کے مطابق کئی مقامات پر مٹی کے تودے اور پتھر گر آنے اور جواہر ٹنل کے آر پار برف جمع رہنے کی وجہ سے قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی آمد و رفت اتوار کو بھی معطل رہے گی۔

دریں اثنا رام بن علاقے کے کیلا موڑ پر پل تعمیر کرنے کا کام شد ومد سے جاری ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ پل 29 جنوری تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔
بتادیں کہ یہ پل 17 جنوری کو ڈھہ گیا تھا جس کے باعث شاہراہ پر چھ روز تک ٹریفک کی نقل و حمل معطل رہی تھی۔

وادی کو لداخ یونین ٹریٹری کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر – لیہہ شاہراہ سال رواں کی یکم جنوری سے بند ہے جبکہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کو صوبہ جموں کے ضلع پونچھ کے ساتھ جوڑنے والے تاریخی مغل روڈ پر گذشتہ دو ماہ سے ٹریفک بند ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.