موت وہ تِیر ہے جو اپنے ہدف پر
لگنے کے لئے کمان سے نکل پڑا ہے
بے شک موت وہ تیر ہے جو انسان کے پیدا ہوتے ہی کمان سے نکل جاتا ہے۔ ہر ذی روح جب پیدا ہوتی ہے اس کا سفر موت کی جانب بڑھتا جاتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میںموت کو ”اَجَل‘‘ سے تعبیر فرمایا ہے، ”اَجَل‘‘ کے معنی ہیں: ”کسی چیز کا مقررہ وقت ، جو کسی قیمت پر نہ ٹلے‘‘۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ”جب تم کسی مقررہ مدتِ ادائیگی تک قرض کا لین دین کرو، تو اسے لکھ لو‘‘
موت دنیاوی زندگی کی انتہا اور اخروی زندگی کی ابتدا ہے؛ موت کے ساتھ ہی دنیاوی آسائشیں ختم ہو جاتی ہیں اور میت مرنے کے بعد یا تو عظیم نعمتیں دیکھتی ہے یا پھر درد ناک عذاب ۔ موت اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے ، موت سے اللہ تعالی کی قدرت اور تمام مخلوقات پر اس کا مکمل تسلط عیاں ہوتا ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
وَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِ وَيُرْسِلُ عَلَيْكُمْ حَفَظَةً حَتَّى إِذَا جَاءَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَهُمْ لَا يُفَرِّطُونَ
اور وہی اپنے بندوں پر غالب ہے اور وہ تم پر نگہبان بھیجتا ہے، یہاں تک کہ جب تمھارے کسی ایک کو موت آتی ہے اسے ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے قبض کر لیتے ہیں اور وہ کوتاہی نہیں کرتے۔ [الأنعام: 61]
موت کی وجہ سے لذتیں ختم ، بدن کی حرکتیں بھسم ،جماعتیں تباہ، اور پیاروں سے دوریاں پیدا ہو جاتی ہیں، یہ سب اللہ تعالی اکیلا ہی سر انجام دیتا ہے
فرمانِ باری تعالی ہے:
وَهُوَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ وَلَهُ اخْتِلَافُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
وہی ہے جو زندہ کرتا اور مارتا ہے، رات اور دن کا آنا جانا اسی کے اختیار میں ہے، کیا تم عقل نہیں رکھتے[المؤمنون: 80]