بدھ, دسمبر ۴, ۲۰۲۴
2.9 C
Srinagar

بالی وڈ کا مسلم مخالف پروپیگنڈہ۔۔۔۔ہلال احمد تانترے

جنوری کے مہینے میں ریلیز ہوئی ہندی بالی وڈ کی فلم ’پدماوتی‘ (یا پدماوت) کو لے کر پورے ہندوستان میں ہنگامہ اٹھ گیا۔ بالی ووڈ فلم پدماوتی (یا پدماوت)اصل میں سولہویں صدی میں لکھی گئی ایک شاعری مجموئے ،جس کو ملک محمد جیاسی نے لکھا ہے اور جو اصل میں فارسی زبان میں لکھی گئی ہے پر مبنی ہے۔ شاعری کی اسی لمبی داستان کو اداکاری میں تبدیل کیا گیا ہے۔ جس میں ہندی بالی ووڈ کے اعلیٰ اداکاروں نے رول نبھائے ہیں۔ پدما وتی جو کہ تیرویں صدی عیسوی ہندوستان کی راجپوت رانی تھیں، اُن کے شوہر مہروال رتن سنگھ جو کہ موجودہ ہندوستانی ریاست راجستھان کے اُس وقت کے مہاراجہ تھے اورعلاءالدین خلجی جو کہ خلجی خاندان کے دوسرے مہاراجہ تھے اور جو دلی سلطنت پر راج کر رہے تھے کے کرداروں پر مشتمل ہے۔ فلم کا مرکزی محوعلاءالدین خلجی کے راجستھان پر اس ایک حملے کے ارد گرد گھومتا ہے جس کا لب لباب رانی پدماوتی کو حاصل کرنا ہے، جو کہ بہت ہی حسین اور خوبصورت ہیں۔
اس فلم کو لے کر پہلے سے ہی بہت تنازعہ اٹھا ۔فلم کی عکس بندی کے دوران متعدد بار کچھ گرہوں نے رخنہ ڈالنے کی کوشش کی۔ جن میں شری راجپوت کرنی سینااور جیے راجپوتانہ سنگ نامی تنظیمات قابل ذکر ہیں۔ کرنی سینا کا ماننا تھاکہ فلم میں بہت سارے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جارہا ہے اور اُن کے جذبات کی بھی ناقدری کی جارہی ہے۔ مثال کے طور پر فلم میں رانی پدماوتی کو گونگھٹ کے بغیر ناچتے ہوئے دکھایا جارہا، اس کے مزید فلم میں رانی پدماوتی اور دلی کے سلطان کے مابین ایک جذباتی خواب کو بھی دکھایا جارہاہے ۔ ہریانہ کے ایک بھاجپا نیتا نے س فلم کے ڈائریکٹر اور اداکارہ کے سروںپر دس کروڑ کی پیشکش(bounty) رکھی تھی۔ لیکن فلم کے ڈائریکٹر نے ان تمام الزامات کی نفی کر دی۔ راجستھا ن کے ایک مسلم پریشدکے بورڑ ممبر نے بھی فلم پر پابندی کی مانگ کی تھی اور کہا تھا کہ اس فلم میں مسلمانوں کو منفی انداز میںپیش کیا گیا ہے۔اس صورتحال کو لے کر معاملہ سپریم کورٹ تک جا پہنچا، مگر عدالت نے فلم پر پابندی لگانے سے انکار کر دیااور کہا کہ معاملہ فلم سرٹیفیکیشن کی مرکزی بورڑ کے اختیار میں ہے۔ مرکزی بورڑ نے پہلے سے ہی فلم میں کچھ کمی پیشی کرنے کے بعد اسے پردے پر لانے کی اجازت دے دی۔
یہ فلم ’پدماوتی ‘ہی بات نہیں بلکہ ہندوستان کے تقسم ہونے اور کشمیر مسئلے کے معرضِ وجود میں آنے کے بعد کا لامتناہی سلسلہ ہے ، جس کی رو سے مسلمانوں ، بشمول پاکستان کو منفی کردار کے ساتھ ہندی بالی وڈ کی انڈسڑی پیش کرر ہی ہے۔ درج ذیل نقطو ں میں ہم مختصر طور پر بالی وڈکے منفی پروپیگنڈے کی طرف اشارہ کریں گے کہ کس طرح مسلمانوں کا نام اور کام منفی طور پر پیش کیا جاتا ہے ۔ واضح رہے کہ اس کے پیچھے عالمی سطح پر مسلمانوں کے تعین منفی پروپگنڈے کا بھی کافی ہاتھ ہے۔
۱۔ مسلم ناموں کو بطور دہشت گرد استعمال کرنا:
بالی وڈ یا سینما کو بطور مجموئی سماج کی عکاسی کے ساتھ ساتھ دوستی اور امن و شانتی کے پرچارک کے نام سے جانا جاتا ہے، لیکن اس کے بالمقابل انہی ذرائع سے تعصب او ر ضد کی بڑھاس دکھائی دے رہی ہے۔ بالی ووڈ کی فلموں میں عام طور پر اگر کہی دہشت گردی یا شدت پسندی کا واقع عکس بند کرنا ہوتا ہے تو مسلم کرداروں کو پیش کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر غنی بھائی، موسٰی بھائی، یوسف بھائی، اسلم بھائی وغیرہ۔ سیف علی خان کا خالد نام سے فلم قربان میں رول ہو یا نصیر الدین شاہ کا بطور گلفام حسن کے فلم سرفروش میں اداکاری یا عامر خان کا ریحان نام سے فلم فنا ہ میں پارٹ یا سی طرح سے باقی فلموں جیسے کہ ایجنٹ ونود، ایل او سی، بارڈر ، وغیر کہی ایک ساری فلموں میں پاکستانیوں کو بطورِ دہشت گرد پیش کیا جارہا ہے۔
۳۔ مسلم مذہبی جگہوں کا فلم میں منفی کردار:
بالی وڈ فلموں میں اگر کسی منفی کردار کو پیش کرنا ہوتا ہے ، تو وہاں ،مسلمانوں کی مذہبی جگہوں کو استعارتََا استعمال کیا جاتا ہے۔ مساجد، خا نقاہیں، مینار وغیرہ کو اس طرح دکھا یا جاتا ہے جیسے کہ اُن کا منفی کردار کے ساتھ چولی دامن کا ساتھ ہے۔
۴:اسلامی شعائر کی متعصبانہ پیش کش :
اب غور کرنے کے لائق یہ بات ہے کہ اگر کسی کو دہشت گرد کو مسلم نام سے دکھانا ہی ہوتا ہے، تو اسے اس کے بعد اسلامی وضع قطع ، جیسے کہ قمیض شلوار، ٹوپی، ہاتھ میں تسبیح لیے، کسی مسلم اکثریتی علاقے میں ، اذان کے بیچ، مسجد کے قریب میناروں کے سما میںدکھا یا جاتاہے۔ فلم©’ ویر زارا ‘میں مسلمانوں کو ہی منفی کردار پیش کیا جاتا ہے، حالانکہ اس فلم کا پلاٹ صرف ایک دیو مالائی کہانی ہے ۔ ’گینگس آف وسے پور‘ ایک فلم ہے جس کو کویت ااور قطر میں پابندی لگا دی گئی تھی، کیوں کی اس میںبھی مسلمانوں کی شکل کو مسخ کر کے پیش کیا گیا ہے۔ ’ہولی ڈے‘،’ سلطان‘، ’او مائی گارڈ‘،’ پی کے‘،’ زمین‘،’ دی اٹیکس آف 26/11 ‘یا اسی طرح سے حال ہی مین ریلیز ہوئی فلم ’پدماوتی ‘میں بھی مسلمانوں کے کردارو ں کو منفی کردار میں پیش کیا گیا ہے۔
©٭٭٭
٭ای میل:[email protected]

Popular Categories

spot_imgspot_img