- بھارت کے متنازعہ عالم دین مولانا وحید الدین نےروہنگیا مسلمانوں کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے ثابت کردیا کہ ضعیف العمری میں اُن کے قویٰ جواب دے چکے ہیں اور اب جو کچھ بھی اُن کے من میں آجاتا ہے بول دیتے ہیں۔ دین اور شریعت کے اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر مولانا موصوف دین کی الگ ہی انداز سے تشریح کرنے کے لیے پہلے ہی اُمت کی صفوں میں بدنام اور اسلام دشمنوں کا لاڈلا بنا ہوا تھا لیکن اب برما میں مقیم مسلمانوں کے سیاسی حالات پر بے تُکی باتیں کرکے اُنہوں نے حقائق کو توڑ مروڑ کرپیش کرنےکی دانستہ کوشش کی۔خان صاحب نے حال ہی میں اپنے ایک مضمون میں لکھا کہ روہنگیا ظلم کے شکار نہیں ہیں اور مسلمانوں کے خلاف میانمار حکومت کی کارروائی حق بجانب ہے۔ موصوف نے لکھا کہ روہنگیا مسلمان دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں اور اس اعتبار سے برمی حکومت کی کارروائی حق بجانب ہے۔ وحید الدین خان کا مسئلہ ہمیشہ سے یہ رہا ہے کہ وہ اغیار کو خوش کرنا چاہتے ہیں اور اسلام دشمنوںکو خوش کرنے کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی اور راستہ نہیں ہے کہ دنیا بھر کے جملہ مسلمانوں کے خلاف زہر اُگلا جائے اور اُن کے عقائد کو مشکوک بنایا جائے۔ وحید الدین خان کئی دہائیوں سے یہ کام انجام دے رہے ہیں۔ وہ موجودہ دور میں ظالم و جابر طاقتوں کے خلاف مسلمانوں کی جانب سے آواز بلند کرنے کو غلط قرار دیتے ہیں، اپنے حقوق کی لڑائی لڑنا ملکی قوانین کے ساتھ غداری تصور کرتے ہیں، اسلام کے اہم ترین احکامات کو منسوخ قرار دیتے ہیں۔ مولانا وحیدا لدین خان کشمیر کے بارے کافی دلچسپی رکھتے ہیں، کشمیر پر کئی خصوصی تحریریں ضبط کیے ہیں۔ کشمیریوں کی جدوجہد کو غیر اسلامی قرار دیتے ہیں، کشمیریوں کو ہندوستان کے ساتھ ضم ہونے کے لیے کہتے ہیں اور یہاں جس لڑائی کو ہم اصولوں اور حقائق پر مبنی قرار دیتے ہیں وہ اس کابالکل ہی متضاد رویہ اختیار کرلیتے ہیں۔ دنیا جانتی ہے کہ برما میں کیا ہورہا ہے۔ یہ میڈیا کا دور ہے، آج اصل حقائق سے بڑی آسانی کے ساتھ جانکاری حاصل ہوسکتی ہے۔بے چارے برمی مسلمان غربت اور افلاس میں مبتلا ہیں، اُنہیں شہری حقوق سے محروم کردیا گیا ہے، اُن کے خلاف بدھ بھکشووں نےایسا ظالمانہ سلوک کیا کہ شیطان بھی شرمندگی کا شکار ہوا ہوگا۔ یہ خالص مسلمان نہیں کہتے ہیں بلکہ اقوام متحدہ اور دیگر غیر مسلم اقوام بھی گوتم بدھ کے پرستاروں کی ان شیطانی حرکات پرانگشت بدندان ہیں۔ہزاروں لوگوں کو برمی فوج اور بدھسٹ فرقہ پرستوں نے موت کی گھاٹ اُتار دیا۔ مسلمان خواتین اور بہو بیٹوں کی عزتیں تار تار کی گئی، حاملہ خواتین کے پیٹ چاک کرکے تلوار کی نوک پر بچوں کو نکال کر درندوں کی طرح اُنہیں اچھالا گیا ۔لاکھوں مسلمان بے سروسامانی کی حالت میں سمندر کی لہروں کے رحم و کرم پر ہیں۔ان حالات کو دیکھ کر ظالم سے ظالم ترین اقوام بھی تڑپ اُٹھے ہیں مگر جناب وحید الدین خان صاحب نریندرمودی اور اُن کے کارندوں کو خوش کرنے کے لیے کہتے ہیں کہ مسلمانوں کا قتل عام حق بجانب ہے۔ چنگیزیت اور بربریت کے علمبردار بھی اپنے گھناونی کارروائیوں کو غلط تصور کرتے تھے لیکن وحید الدین خان صاحب دین کا لبادہ اُڑھ کر دین کے ماننے والوں کے قتل عام کو جائز قرار دے دیتے ہیں۔ عجب نہیں اُنہیں کل کو حکومت ہند اور میانمار کے دہشت گرد اپنا سرکاری گورو قرار دیں گے۔وحید الدین خان کو سرکاری سطح پر پروموٹ کیا جارہا ہے اُس کی ناقص فکر کے ذریعے سے اسلامی شعائر کی توہین کروائی جارہی ہے ۔ اُمت مسلمہ کو اپنے صفوں میں موجود اِن علمائے سو کی کارستانیوں کا بخوبی اندازہ ہوجانا چاہیے اور اُن کی ہر سطح پر حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے۔ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ بھلے ہی اس اُمت کے وابستگان کو اسلام دشمن طاقتیں موت کی گھاٹ اُتار رہے ہیں لیکن ہماری موت کا فتویٰ صادر کرنے والے ہماری اپنی صفوں سے نکلنے والے آستین کے سانپ ہیں۔ اللہ اس قوم کا بھلا کرے ۔