رضی الاسلام ندوی
فروری 1949 کو اخوان المسلمون کے بانی شیخ حسن البنا کو گولی مار کر شہید کر دیا گیا _ وقت کے حکم رانوں نے سخت پہرا بٹھا دیا _ کسی کو تکفین و تدفین میں شرکت کی اجازت نہ تھی _ پھر چشمِ فلک نے دیکھا کہ شہید کا جنازہ چار خواتین کے کندھوں پر اٹھا اور بوڑھے باپ نے تدفین کا عمل انجام دیا _
ظالموں نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ گلیوں، نکّڑوں، راستوں، شاہ راہوں اور چوراہوں پر پہرے بٹھا کر وہ فکر کو پابندِ سلاسل کردیں گے ، لیکن یہ ان کی خام خیالی تھی _ آج حسن البنا کی فکر خوشبو کی طرح پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے اور ہر اسلام پسند کا دل ان کی محبت سے معمور ہے _ آج اخوان کے ساتویں مرشد جناب مہدی عاکف کی تدفین بھی اسی شان سے ہوئی _ رات کے اندھیرے میں انھیں خاموشی سے دفن کردیا گیا ، صرف اہلیہ ، بیٹی اور نواسے کو اس موقع پر موجود رہنے کی اجازت دی گئی _
ظالموں نے سوچ رکھا ہے کہ اس طرح وہ لوگوں کو اخوان سے دور کردیں گے، لیکن یہ ان کی خام خیالی ہے _ اخوان کی محبت نہ صرف مصر، بلکہ دنیا کے کونے کونے میں بسنے والے اسلام پسندوں کے دل میں بسی ہوئی ہے _ مہدی عاکف اپنی نوجوانی ہی میں اخوان سے وابستہ ہوگئے تھے ، حسن البنا اور بعد کے مرشدین کا انھیں اعتماد حاصل رہا _ انھیں یوتھ ونگ کا ذمے دار بنایا گیا_ 1954 سے 1974 تک 20 برس انھوں نے جیل میں گزارے _ بعد میں رہائی ملی تو وہ سعودی عرب آگیے ، جہاں انھیں ندوۃ الشباب میں سمیناروں اور کانفرنسوں کے انعقاد کا ذمے دار بنایا گیا _ انھوں نے مختلف ممالک میں نوجوانوں کے کیمپس منعقد کیے _
صدر مرسی کا تختہ الٹا گیا اور اخوان کو جیلوں میں ٹھونس دیا گیا تو دیگر رہ نماؤں کے ساتھ مہدی عاکف بھی پسِ دیوارِ زنداں بھیج دیے گئے _ ان کے بڑھاپے اور صحت کی خرابی کی کوئی پروا نہیں کی گئی اور علاج معالجہ کی سہولت سے محروم رکھا گیا ، بالآخر اللہ کے بندے نے جان جان آفریں کے سپرد کردی ، لیکن حق کے معاملے میں ذرا بھی پسپائی اور کم زوری نہیں دکھائی _ اے نفس مطمئنہ! اپنے رب کی طرف لوٹ جا اس کے نیک بندوں میں شامل ہوجا اور جنت میں اس کی نعمتوں سے شادکام ہو _ یہ اچھا بدلہ ہے ان کاموں کا جو تو نے دنیا میں انجام دیے ہیں _