تعلیمی نظام بحرانی صورتحال سے دوچار

تعلیمی  نظام بحرانی صورتحال سے دوچار

اسکولوں کی مالی حالت ابتر ،15دنوں تک سرکار پالیسی وضع کرے / جی این وار


سرینگر /5مارچ :  تعلیمی نظام میں بحرانی صورتحال سے دوچار ہونے کے بنیادی محرکات ہیں کہ سرکائیڈ لائنز کو سامنے لانے میں ابھی تک ناکام ہوئی ہے ۔کشمیر پریس سروس تفصیلات کے مطابق  شعبہ تعلیم اور پرائیویٹ اسکولوں کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے صدر جی وار نے ایک پُرہجوم پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کورناوئرس کے پھیلائو سے سب زیادہ تعلیمی شعبہ ہی متاثر ہوا ۔انہوں نے کہا کہ جموںو کشمیرمیں اس سے پہلے ہی منسوخی 370کے بعد ہمارا تعلیمی نظام درہم برہم ہوا ۔انہوں نے کہا کہ یہاں امتحانات منعقد کئے گئے اور نتائج بھی سامنے لائے گئے لیکن گذشتہ دو ڈھائی برسوں کے دوران زیر تعلیم بچوں کو جو نقصان ہوا اس کا خمیازہ آنے والے دنوں میں تقابلی امتحانات کے دوران بچوں کو بھگتنا پڑے گا ۔انہوں نے کہا کہ نجی اسکول مجموعی طور اس وقت مالی بحران کے شکار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اسکولوں کا ٹرانسپورٹ دو برسوں سے بالکل خسارے میں ہے اور بسوں کو اوپریٹ کرنا اس وقت اسکولی انتظامیہ کیلئے مشکل بن گیا ہے ۔کیونکہ سرکاری طور ٹرانسپورٹ کیلئے ایسے لوازمات رکھے گئے ہیں جن کو پورا کرنے کی سکت باقی نہیں ہے اور حد تو یہ ہے کہ اسکول قرضوں تلے دب چکے ہیں اور بنکوں میں ان کے اکائونٹس NPہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عوامی سطح پر بسوں کو روکنے پر سخت ردعمل ظاہر کیا گیا کیونکہ ان کو یہ تاثر دیا جارہاہے کہ ٹرانسپورٹ روک کر والدین کو بلیک میل کیاجارہا ہے لیکن یہ خبریں اور تبصرے حقیقت سے بعید ہیں ۔انہوں نے سرکار سے مخاطب ہوکر کہا کہ وہ15دنوں کے اندراندر پالیسی واضح کریں اور ہم لوگ ان کی پالیسی کے مطابق ہی ٹرانسپورٹ کی سہولیات میسر رکھیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اس بات کا فسوس ہے کہ گائیڈ لائنز اگر ترتیب دئے گئے ہیں تو ان کو جاری کرنے میں کیوں لیت ولعل سے کام لیاجارہا ہے اور کہا کہ جب سرکار اسکول انتظامیہ اور والدین دونوں کے مفاداور بچائو کو مدنظر رکھ کر کوئی حتمی فیصلہ صادر کریں  توپرائیویٹ اسکولوں کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا بلکہ وہ عمل درآمد کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ 90فیصدی اسکول ایسے ہیں جن کی فیس نہ ہونے کے برابر ہے اور ان کی اقتصادی حالت ابتر ہے ۔جس کے نتیجے میں دو ڈھائی سو پرائیویٹ اسکولوں کے بند ہونے کا اندیشہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگرسرکار نے گائیڈ لائنز ترتیب دئے ہیں تو ان کو سامنے لانے میں کون سے خفیہ طاقت رکاوٹیں پیدا کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ اگرسرکار نے مزید سرد مہری کا مطاہرہ کیا تو جس طرح دوسرے کئی ادارے بند ہوئے اسی طرح پرائیویٹ تعلیمی سیکٹر بند ہونے کی نوبت پہنچ سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیول سوسائٹی کے سنجیدہ افراد اور والدین اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ اسکولوں کی مالی حالت کس نوعیت پر ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس میں دورائے نہیں ہیں کہ ہمارے اسکول کہیں پر بدنظمی کے شکار ہیں لیکن جن کی شکایات ہمارے پاس پہنچتی ہے تو ہم فی الفور اس تدراک کرتے ہیں جب ہم نے بدنظمی کی پاداش میں کئی اسکولوں کو بلیک لسٹ کیا ہے ۔اساتذہ کو برطرف کرنے کے سوال کے جواب میں جی این وار نے کہا کہ مالی حالت کی وجہ سے کئی اسکولوں نے ایسے اقدامات اٹھائے تھے لیکن حالات میں قدرے بہتری آنے پر ان کی نوکری بحال کی گئی ۔انہوں نے ایڈمیشن فیس کے حوالے سے واضح کیا کہ جن اسکولوں کے بارے میں اس قسم کی کوئی شکایت موصول ہوگی تو ان کیخلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی ۔انہوں نے سرکارپر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ قواعد وضوابط وضع کریں اور اسکولوں کو ان کی تعمیل کرنے کے حوالے سے پابند بنائیں ۔انہوں نے نیوایجوکیشن پالیسی کے حوالے سے کہا کہ وہ صرف کاغذوں پر درج ہے لیکن زمینی سطح پر اس کا کوئی ادراک نہیں اور نہ ہی اس کیلئے مواد دستیاب ہے ۔


Leave a Reply

Your email address will not be published.