آئیں ،بائیں ،شائیں:بے ہنگم نظام ِ ٹریفک اور محفل موسیقی ۔۔۔

آئیں ،بائیں ،شائیں:بے ہنگم نظام ِ ٹریفک اور محفل موسیقی ۔۔۔

آئیں ،بائیں ،شائیں

شوکت ساحل

بے ہنگم نظام ِ ٹریفک اور محفل موسیقی ۔۔۔

معروف صحافی ،قلمکار ،کالم نویس اورادیب جناب وسعت اللہ خان صاحب اپنے ایک کالم ”کچھ آئیں ،بائیں ،شائیں ۔۔۔“ میں رقم دراز ہیں ”خبر ہو نہ ہو اخبار ضرور چھپتا ہے۔ ٹی وی چینل ضرور چلتا ہے۔ خالی دن ہو تو پھر اس طرح کی ویہلی خبریں زینت بنتی ہیں۔ایک سر کٹا مرغا کیسے زندہ رہا؟“۔ ( واضح رہے کہ یہ ”تازہ ترین بریکنگ نیوز“7دہائیوں پرانی ہے جب امریکی ریاست کولوریڈو میں ایک کسان کے مرغی خانے میں ایک مرغا سر اڑنے کے ڈیڑھ برس بعد تک زندہ رہا)۔وسعت اللہ خان کے یہ خیالات آپ کیساتھ شیئر یعنی بانٹنے کا واحد مقصد یہ ہے کہ ہماری وادی میں بھی کچھ ایسا ہی ہوتا ہے ۔

بات اگر روڑ سیفٹی ویک یعنی ” سڑک تحفظ ہفتہ “ کی جائے تویہ آج کل اخبارات میں خبروں کی زینت بنا ہوا ہے ۔یوں تو ہر برس محکمہ ٹریفک کی جانب سے” روڑ سیفٹی ویک“ منایا جاتا ہے اور اس دوران ٹریفک قوانین وضوابط کی عمل آوری اور اس سے جڑے مسائل کے حوالے سے عوامی بیداری مہم چلائی جاتی ہے ۔حالیہ دنوں ٹریفک پولیس نے وادی کشمیر میں روڑ سیفٹی ویک منایا ،جس دوران حسب ِ روایت ریلیوں ،سمیناروں اور دیگر تقریبات کا انعقاد کیا گیا ۔روڑ سیفٹی ویک دراصل جانکاری اور بیداری مہم پر مبنی ہوتا ہے ۔طرح طرح کے پروگراموں کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔محکمہ ٹریفک بعض رضاکار تنظیموں کیساتھ اشتراک کرکے یہ ہفتہ منا کر عوامی بیداری مہم چلا تا ہے ۔سوال یہ ہے کہ کیا برسوں سے چلی آرہی یہ روایت کامیاب ہے یا نہیں ؟

ایک رپورٹ کے مطابق ترقی یافتہ ممالک میں ٹرانسپورٹ کا نظام جدید خطوط پر استوار ہے، اگر کوئی فرد کسی پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کر رہا ہو تو اسے پہلے سے ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ وہ اپنی منزل تک کب پہنچے گا، اس کے برعکس ملک ِہندوستان کیساتھ جموں وکشمیر میںبھی آپ پبلک ٹرانسپورٹ میں اندرون شہر کے علاوہ کسی بھی شاہراہ پرکسی لوکل روٹ پر بھی سفر کر رہے ہوں، تو ڈرائیور کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں یا پھر ٹریفک نظام کے۔ مسافروں کا مقررہ وقت تک منزل پر پہنچنا تو کجا، گھنٹوں ذلیل و خوار ہونا پڑتا ہے جس کی بنیادی وجہ ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کا نہ ہونا ہے۔

ٹریفک قوانین کا احترام مہذب قوموں کا شعار ہے، مہذب معاشروں میں ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کے لیے نہ صرف سخت قوانین موجود ہوتے ہیں بلکہ عوامی شعور کی بیداری کے لیے مختلف ادارے بھی قائم کیے جاتے ہیں۔ دیگر شعبوں کی طرح جموں وکشمیر میں ٹریفک کے مسائل بھی ،اسی طرح حل طلب ہیں جس طرح دوسرے بڑے اور سنگین مسائل۔ اوور لوڈنگ،من مرضی اور خود ساختہ ”اسٹاپ ،اسٹینڈ“ قائم کرنا ، سڑکوں کی خستہ حالی، ٹریفک قوانین سے عدم واقفیت، تیز رفتاری، ون وے کی خلاف ورزی، غلط اوور ٹیکنگ، اشارہ توڑنا، غیر تربیت یافتہ ڈرائیور، ون وہیلنگ، تیز لائٹس، ہیڈ لائٹس کا نہ ہونا، پریشر ہارن، بغیر ہیلمٹ یا بغیر بیلٹ کے سفر، ڈرائیونگ کے دوران سیل فون یا نشہ آور اشیا ءکا استعمال، غلط پارکنگ وغیرہ جیسی ٹریفک کی خلاف ورزیاں اور اس کے علاوہ بریکوں کا فیل ہو جانا اور خراب،مدت پوری کر چکے ٹائروں کا استعمال معمول بن چکے ہیں ،جو ان حادثوں اور اموات کی اہم وجوہات ہیں۔

دنیا کی کل آبادی کے 58 فیصد حصے پر مشتمل 24ایشیائی ممالک میں ہر سال سڑکوں پر حادثات میں ساڑھے 7 لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں اور30 سال سے کم عمر افراد کی موت کی ایک بڑی وجہ بھی یہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ٹریفک حادثات میں دنیا بھر میں سالانہ سب سے زیادہ انسانی ہلاکتیں بھارت میں ہوتی ہیں، جو کم ازکم بھی ایک لاکھ 35ہزار بنتی ہیں۔ غلط ڈرائیونگ اور متعلقہ ملکی قوانین میں ہم آہنگی کا فقدان ان ہلاکتوں کی بڑی وجوہات ہیں۔

جموں وکشمیر میں سڑک حادثات میں مرنے والوں کی تعداد تشویشناک

ماہرین کا کہنا ہے کہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے ملک بھارت میں اتنی زیادہ انسانی ہلاکتیں بہت باعث تشویش ہیں، وہ بھی ایسی وجوہات کے سبب جن سے بچا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف یہ بھی ایک تکلیف دہ حقیقت ہے کہ اگر حکمرانوں نے اس صورت حال کے تدارک کے لیے نتیجہ خیز اقدامات نہ کیے، تو ان ہلاکتوں کی تعداد مزید بڑھتی جائے گی۔

سال2020میں سخت ترین لاک ڈاﺅن کے باوجود جموں وکشمیر میں 4ہزار860سڑک حادثات رونما ہوئے ،جن میں 728افراد ہلاک اور5ہزار894زخمی ہوئے ۔جموں وکشمیر ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری کئے گئے اعداد وشمار کے مطابق صوبہ کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں 275دلخراش سڑک حادثات میں 45افراد ہلاک اور 275افراد زخمی ہوئے ۔

صوبہ کشمیر میں اموات

اعداد وشمار کے مطابق جنوبی ضلع اننت ناگ میں سب سے زیادہ38افراد مختلف سڑک حادثات میں ہلاک اور324افراد زخمی ہوئے ۔صوبہ جموں میں سال2020کے دوران974 ہلاکت خیز سڑک حادثات رونما ہوئے ،جن میں92افراد ہلاک اورایک ہزار117افراد زخمی ہوئے ۔سڑک حادثات کے حوالے سے ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری کئے گئے اعداد وشمار کے مطابق گاندر بل میں 105 اموات اور139افراد زخمی ، بڈگام میں9 اموات اور157افراد زخمی ، اننت ناگ میں38 اموات اور324افراد زخمی ، کلگام میں21 اموات اور168افراد زخمی ، پلوامہ میں13اموات اور83افراد زخمی ، شوپیاں میں23 اموات اور26افراد زخمی ، اونتی پورہ میں22 اموات91افرادزخمی ، بارہمولہ میں20 اموات اور255افراد زخمی،بانڈی پورہ میں12 اموات اور101افراد زخمی ، کپوارہ میں15امواتاور196افراد زخمی ،ہندوارہ میں 15اموات اور153افراد زخمی ، ایپل ٹاﺅن سوپور میں16 اموات اور 128افراد زخمی ہوئے ۔

صوبہ جموں میں اموات

ٹریفک پولیس کے اعداد وشمار کے مطابق جموں میں مختلف سڑٹک حادثات کے دوران سال2020میں 92اموات اورایک ہزار117افراد زخمی ،سانبہ میں51 اموات ،330افراد زخمی ، کٹھوعہ میں75 اموات ، 471افراد زخمی ، اودھم پور میں66 اموات ،465افراد زخمی ، ریاسی میں32 اموات ،206افراد زخمی ، ڈوڈہ میں36 اموات 207افراد زخمی ، کشتواڑ میں28 اموات ،97افراد زخمی ، رامبن میں51 اموات اور 242افراد زخمی ، پونچھ میں25 اموات اور211افراد زخمی اورراجوری میں 31 اموات اور452افراد زخمی ہوئے۔

اِن اعداد وشمار کے بعد روڑ سیفٹی ویک کے حوالے سے چلائی جارہی بیداری مہم وقت کی اہم ضرورت ہے ،لیکن اس مہم کے طریق کار پر اعتراض ہے کیوں کہ سر ِ راہ سیاسی جلسے کی مانند شہر کے تجارتی مرکز میں محفل موسیقی کا پروگرام منعقد کرکے فنکاروں کی تشہیر کرنے اور دکھاﺅے کی ریلیاں نکالنے سے بے ہنگم ٹریفک نظام کی کل سیدھی نہیں ہوسکتی ۔ٹریفک قوانین وضوابط پر عمل در آمد کرا نے کے لئے صرف چالان کے رسیدکاٹنے بھی کافی نہیں ۔جدید تقاضوں کے عین کے مطابق ٹریفک پولیس ،انتظامیہ اور دیگر متعلقین کو فرسودہ روایت کو ترک کرکے عملی مظاہرہ کرنا چاہئے ۔

ضروری ہے کہ ٹریفک قوانین وضوابط پر عمل در آمد کرانے کے لئے شعوری اور اخلاقی مہم چلائی جائے ۔مثلاً اگر کوئی موٹر سائیکل سوار ہیلمٹ کے بغیر سفر کررہا ہے تو اُسے رضا کار تنظیموں کے تعاﺅن سے ہیلمنٹ بطور تحفہ دی جائے ،تاکہ اُس کے اندر ہیلمٹ پہننے کا شعور پیدا ہو ۔اگر کوئی ڈرائیور بغیر سیٹ بیلٹ گاڑی چلا رہا ہو،تو اس کا سیٹ بیلٹ لگا کر اُسے یہ بتایا جائے کہ سیٹ بیلٹ اس طرح لگایا جاتا ہے،تاکہ وہ بھی اپنے اندر شعور پیدا کرسکے ۔شعور سے ہی شعور پیدا ہوسکتا ہے ۔

اسکولی سطح پر ہی ٹریفک قوانین وضوابط کے حوالے سے اسکولی نصاب میں مضمون یا ایک باب کو متعارف کرایا جائے ۔ہفتہ وار یا ماہانہ بنیادوں پر سرکاری وغیر سرکاری تعلیمی مراکز میں زیر تعلیم طلبا ءوطالبات کے لئے کم ازکم ایک لیکچر کا انتظام کیا جائے اور اس کے لئے ماہرین کی خدمات حاصل کی جائے ۔کم پڑھے لکھے یا اَن پڑھ ڈرائیوروں کے لئے بھی خاص لیکچرس تیار کئے جائیں ۔رضاکار تنظیمیں اپنا الو سیدھا کر نے کے لئے کسی بھی حد تک جاسکتی ہے ۔لہٰذا ضروری ہے کہ ٹریفک نظام کی درستگی کے لئے مختص فنڈس کا صحیح استعمال صحیح جگہ پر کیا جائے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.