آخر الأخبار

لاوے پورہ انکائونٹر:جاں بحق تین نوجوانوں کے لواحقین کا سرینگر میں احتجاج،جسد خاکی واپس کرنے کا مطالبہ

لاوے پورہ انکائونٹر:جاں بحق تین نوجوانوں کے لواحقین کا سرینگر میں احتجاج،جسد خاکی واپس کرنے کا مطالبہ

سرینگر/لاوے پورہ سرینگر میں انکائونٹر کے دوران جاں بحق ہوئے تین نوجوانوں کے لواحقین اور رشتہ داروں نے سوموار کو پریس کالونی سرینگر میں برفباری کے بیچ احتجاجی مظاہرہ کیا ۔

مرد وزن مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ جاں بحق کئے گئے نوجوانوں کی نعشیں لواحقین کو واپس سپرد کردی جائیں ۔ایک جاں بحق نوجوان کے والد نے کہا کہ اس کا بیٹا سولہ برس کا تھا ،وہ جنگجو نہیں بلکہ طالب علم تھا ۔انہوں نے الزام لگایا کہ اُسکے بیٹے کو قتل کیاگیا ۔

والد نے کہا ّمیرے مُنے کی لاش واپس دو ،ٗ۔اس دوران پریس کالونی سرینگر میں رقت آمیز مناظر بھی دیکھنے کو ملے ،کیوں احتجاجی مظاہرین روتے بلکتے اپنے بچوں کی لاشیں واپس کرنے کا مطالبہ کررہے تھے ۔

پولیس نے واقعہ کی نسبت پہلے ہی ایک بیان جاری کیا ہے ،جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ واقعہ کی ہر زاویے سے تحقیقات کی جائیگی ۔

لاوے پورہ انکاﺅنٹر :ہر زاویے سے تحقیقات ہوگی :پولیس

لاوے پورہ انکاﺅنٹر :ہر زاویے سے تحقیقات ہوگی :پولیس

سرینگر : جموں وکشمیر پولیس کے ترجمان نے جمعہ کو لاوے پورہ انکاﺅنٹرکے حوالے سے ایک تفصیلی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاوے پورہ انکاﺅنٹر فوج کی خفیہ معلومات کی بنا ءپر شروع ہوا اور آخر کار فوج ،سی آر پی ایف اور پولیس کے مشترکہ آپرشن میں اختتام پذیر ہو ا ۔

پولیس ترجمان کے مطابق علاقے کا گھیراﺅ ڈالنے کے بعد جنگجوﺅں نے عمارت کے اندر دستی بم پھینک دیا اور سرچ پارٹی پر فائرنگ کی ۔ان کا کہناتھا کہ اگرچہ ایس او پیز کے مطابق جنگجوﺅں کو بار بار اپیل کی گئی کہ وہ ہتھیار ڈالیں اور صبح اور شام اُنہیں خود سپردگی کی پیشکش کئی مرتبہ دوہرائی گئی ،لیکن انہوں نے ہتھیار ڈالنے کی بجائے ، فوجیوں پر فائر کیا اور آخر کار گولیوں کے مقابلے میں مارے گئے۔

پولیس ترجمان نے بتایا کہ مارے گئے تین جنگجوﺅں کے لواحقین کے دعوے کے مطابق اعجاز مقبول گنائی یونیورسٹی فارم داخل کرنے کے لئے گیا تھا ،اس معاملے کی تیکنکی اور محکمہ ٹیلی کام ریکارڈس کے تحت جانچ کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ ڈیجٹل ریکارڈز کی مطابق اعجاز اور اطہر پہلے حیدر پورہ گئے اور بعد میں مقام انکاﺅنٹر پر گئے ۔

پولیس ترجمان کے مطابق اسی طرح زبیر پہلے پلوامہ ،بعد میںاننت ناگ اورشوپیان سے پلوامہ اور آخر میں مقام جھڑپ پر پہنچا ۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ اعجاز اور اطہر مشتاق ماضی کی جانچ کرنے کے بعد یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ دونوں او جی ڈبلیو تھے اور مختلف طرح سے جنگجوﺅں کو لاجسٹک مدد فراہم کرتے تھے۔ سابقہ اور توثیق سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ دونوں بنیادی طور پر مائل تھے اور انہوں نے ایل ای ٹی (اب ٹی آر ایف نام نہاد تنظیم) کے جنگجوﺅں کی مدد کی تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.