لاک ڈاﺅن کا ساتھ دیا جائے

ملک میں جس تیزی سے کورونا وائرس پھیل رہا ہے اور روز نئے مثبت ٹیسٹ سامنے آرہے ہیں۔ اس سے لگ رہا ہے کہ ملک میں جاری لاک ڈاﺅن میں مزید توسیع ممکن ہے ۔ اس لاک ڈاﺅن سے ملک کی معیشت بُری طرح متاثر ہورہی ہے اور غربت و افلاس بڑھنے کے امکانات ہیں۔ اس بات کا اندازہ یہاں سے لگایا جا رہا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران وادی کشمیر میں چوری کے درجنوں واقعات رونما ہوئے ہیں۔ لوگ کھانے پینے کی چیزوں کو حاصل کرنے کےلئے پاپڑ بھیل رہے ہیں۔ اگر چہ سرکاری سطح پر انتظامیہ کے لوگ اور رضا کار لوگوں کےلئے ضروری سازو سامان ان کے گھروں تک پہنچا رے ہیں ۔تاہم ملک کی آبادی اس قدر زیادہ ہے کہ انتظامیہ سے وابستہ لوگ اور غیر سرکاری رضا کار ہر گھر تک پہنچانے میں ناکام ہو رہے ہیں۔ ملک میں ایسے لاکھوں لوگ ہیں ،جن کے گھروں میں کھانہ پینے کا سامان نہیں ہے۔ سرکار کو اس کے لئے ایک مضبوط لائحہ عمل ترتیب دینا چاہئے اور رضا کاروں کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہئے تاکہ ہر گھر تک بہتر ڈھنگ سے راشن اور دیگر ضروری سازو سامان پہنچ سکے۔ ملک میں لاکھوں ایسے پنشنر بھی موجود ہیں جن کےلئے ان کا پینشن ہی واحد سہارا ہے۔ ایسے بزرگ اور جسمانی طور ظعیف پنشنر حضرات اپنے بینک شاخوں پر جانے سے قاصر ہیں ،اس طرح وہ اپنا ماہانہ پینشن حاصل کرنے سے محروم ہیں۔ اسی طرح ملک میں لاکھوں ایسے غریب اور پسماندہ لوگ ہیں ،جن کو سرکار کی جانب سے ماہانہ چند سو روپے بطور عطیہ دیا جا رہا ہے وہ لوگ بھی یہ عطیہ یا وظیفہ حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔ سرکار اور انتظامیہ کی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ ایسے افراد کا لسٹ تیار کرکے ایک ایسا طریقہ کار عملانے کےلئے کوشش کریں کہ یہ رقم ان کے گھروں تک اس وقت تک پہنچایا جائے جس وقت تک ملک میں لاک ڈاﺅن رہے گا، تب جا کر لاک ڈاﺅن صد فیصد کامیاب ہو جائے گا اور ملک مہلک وبائی بیماری کورونا سے نجات پائے گا جس کا علاج فی الحال صرف اور صرف ایک دوسرے سے علیحدگی اختیار کرنے میں ممکن ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.