کرنسی سے بری ٹرک کس کی ؟

  اننت ناگ پارلیمانی حلقہ انتخاب کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ سے ایک روز قبل اننت ناگ کے قاضی گنڈ علاقے میں سرینگر ۔جموں شاہراہ پر اچانک ایک ٹرک کو آگ لگ گئی جو دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ کرنسی سے بھری ہوئی تھی۔ عینی شاہدین کے مطابق ٹرک میں آگ لگنے سے یہ بات سامنے آگئی کہ اسمیں نوٹوں کے بیگ موجود تھے، جو آگ لگنے سے خاکستر ہو گئے۔ اس حوالے سے پولیس اگر چہ تحقیقات کر رہی ہے۔ تاہم ابتدائی پوچھ تاچھ میں گاڑی کے ڈرائیور اور کنڈیکٹر نے بتایا کہ ہم پریشان ہو رہے ہیں کہ آخر ہماری گاڑی میں اس قدر دولت کہاں سے آگئی۔ اس حوالے سے عوامی حلقوں میں زبردست چمہ گوئیاں ہو رہی ہےں، کوئی ان رقومات کو حوالہ کے ساتھ جوڑ دیتا ہے جبکہ اکثر لوگ یہ کہتے ہوئے سنے گئے کہ یہ رقم ووٹران کو خریدنے کےلئے استعمال کرنی تھی۔ بہر حال حقیقت کیا ہے اس بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا ۔ تاہم ایک بات صاف اور واضح ہے جس ملک میں لوگوں کی ایک اچھی خاصی تعداد غربت و افلاس سے جوجھ رہی ہے، جہاں بے روزگاری کی وجہ سے لوگ تنگ آکر خودکشی کر رہے ہیں۔ جہاں ہزاروں کسان قرضوں کے بوجھ تلے دب کر اپنی زندگی کا چراغ گل کرنے میں ہی اپنی عافیت سمجھتے ہیں ۔اس ملک میں دولت کو اس طرح تباہ کیا جا رہا ہے یا ذاتی مقاصد کےلئے استعمال کیا جا رہا ہے، انتہائی افسوس ناک اور شرم ناک ہے۔ کیونکہ اس ملک میں روزانہ ہزراوں بچے علاج و معالجہ کی عدم دستیابی اور کھانے پینے کی چیزیں دستیاب نہ ہونے سے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔ اس ملک میں ایسا بھی ہو رہا ہے کہ کروڑوں روپے چوری چھپے سیاستدان اور تاجر ذاتی مقاصد کے خاطر ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جا رہے ہیں۔ نوٹ منسوخی کے موقعے پر ملک کے وزیر اعظم نے سینہ ٹھوک کر یہ بات عوام کے سامنے کہی تھی کہ میں اربوں روپے کا کلا دھن اس ملک میں واپس لا کے دکھاﺅں گا اور غریب و کمزور لوگوں کی فلاح و بہبود اور تعمیر و ترقی کےلئے اس دولت کو صرف کروں گا لیکن ایسا ہوا نہیں نہ ہی بے روزگار نوجوانوں کو بے روزگاری بتہ مل گیا اور نہ ہی ملک کی مالی حالت بہتر بننے کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکا۔ اسکے بر عکس ملک کے بڑے سرمایہ دار مزید امیر بن گئے جبکہ غریب روز بروز کمزور ہوتا گیا۔ قاضی گنڈ میں آگ کی نذر ہوئی کرنسی کہاں سے آئی، کس کی تھی اور کس کام کےلئے استعمال کرنی تھی اسکا پتہ لگانے کےلئے انتخابی کمیشن کو اپنی طرف سے بھر پور کوشش کرنی چاہئے اور ملک کی اعلیٰ تحقیقاتی ایجنسیوں کو بھی اسمیں بھر پور کردار آزانہ طور ادا کرنا چاہئے تاکہ اصل مجرموں کا پتہ لگایا جا سکے اور ان کو قانون کے مطابق سزا دلوانے کےلئے کار گر اقدامات اٹھانے چاہئے تاکہ عوام میں پھیل رہی بدظنی دور ہو جائے ،کیونکہ کہا جاتا ہے کہ لوگ صرف نوٹ دیکر ووٹ ڈالتے ہیں جو کہ اصل حقیقت نہیں ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.