حقیقت میں وزن دار 

  وقت کے ساتھ ساتھ دنیا میں بے شما رتبدیلیاں آرہی ہیں، کل کی تاریخ میں جسے ہم اپنا سرمایہ تصور کرتے تھے، آج کی تاریخ میں وہ ہمارے سامنے ایک فرسودہ چیز مانی جاتی ہے۔ پرانے ایام میں اگر کوئی شخص اپنے بچوں کےلئے رشتہ تلاش کرنے کےلئے نکلتا تھا تو وہ صرف یہ پتہ کرنے میں لگا رہتا تھا کہ جس گھر کے ساتھ وہ اپنے بچوں کا رشتہ جوڑنے جا رہاہے ،ان کی شرافت کیسی ہے؟ ۔ ان کے اخلاق کس قدر اعلیٰ ہیں ؟ان کے خاندان میں شرم و حیاح نام کی کوئی چیز ہے؟ یا نہیں وغیرہ وغیرہ۔ اس کے بر عکس آج جب کوئی رشتہ تلاش کرنے کےلئے نکلتا ہے وہ صرف یہ دیکھنے میں وقت صرف کرتا ہے کہ جس گھر سے وہ رشتہ جوڑنے جا رہاہے ان کی دولت کتنی ہے؟۔ ان کا اثر و رسوخ کس قدر زیادہ ہے؟۔ ان کی زمین و جائیداد کتنی ہے؟ ۔ اگر اخلاق و آداب کم ہی ہوں، شرافت و سادگی نایاب ہو بھی ان تو کوئی بات نہیں۔ یہ دوسری بات ہے کہ رشتہ جوڑنے کے بعد ایسے لالچی لوگ پھر عمر بھر پچھتاتے ہیں وہ کبھی امن و چین سے نہیں رہتے ہیں ان کا سکون چھن جاتا ہے جو زندگی کا اصل اور بنیادی سرمایہ ہے۔ اہل دانش و فہم حضرات کا ماننا ہے کہ رشتہ تلاش کرتے وقت اثر و رسوخ، امیری غریبی ، ذات پات دیکھنا ایک اچھی بات ہے۔ لیکن ان چیزوں کے بجائے ایسے چیزیں بھی تلاش کرنی چاہئے جو حقیقت میں کافی وزن دار اور فائدہ مند ثابت ہو۔ لہٰذا اس حوالے سے سوچ میں تبدیلی لانی ضروری ہے کیونکہ دنیا بدل رہی ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.